عنوان: ساس كے بارے میں
سوال: میں ایک شادی شدہ عورت ہوں اور میری چار بیٹیاں ہیں، میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری نند ایک اسلامی ادارے میں پڑھاتی ہے، میرے سسر بیمار ہیں اور میری ساس بھی، میری نند کہتی ہے کہ میں اپنے باپ کو سنبھال رہی ہوں اور میری ماں کو تم لوگ سنبھال لو اور اس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میری ساس ایک مہینہ ہر بھائی کے گھر میں رہے گی ۔ مجھے یہ پوچھنا ہے کہ میں اپنے گھر /بچوں کے کام ، ان کو اسکول چھوڑنا ، پھر لے جانا، ان کو پڑھانا، پھر اوپر سے رمضان بھی آرہا ہے تو بچوں کے کپڑے سینا وغیرہ وغیرہ ، کیا میری ساس کو سنبھال لینا ہمارا فرض ہے؟ آپ سے فتوی مطلوب ہے۔
جواب نمبر: 4616201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1051-686/L=8/1434
آپ پر اپنی ساس کو سنبھالنا لازم وضروری نہیں ہے، البتہ وہ چونکہ آپ کے حق میں مثل ماں کی طرح ہیں اس لیے اگر آپ ان کی دیکھ بھال اور خدمت کریں تو یقینا نیک عمل اور باعث ثواب ہوگا۔
=========================
نوٹ: نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ ان کے بیٹے یعنی آپ کے شوہر پر اپنی ماں کو سنبھالنا (خدمت کرنا) فرض ہے، پس آپ کا اس کی خدمت کرنا اپنے شوہر کی ذمہ داری میں ہاتھ بٹانا ہوا۔ (د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند