معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 41924
جواب نمبر: 41924
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1558-1158/D=11/1433 (۱) ایک مسئلہ ہے کسی مسلمان عورت کا دوسری مسلمان عورت کے اعضائے بدن کو دیکھنا تو اس سلسلہ میں فقہاء نے تصریح فرمائی ہے ”تنظر المرأة المسلمة من المرأة کالرجل من الرجل“ (الدر المختار شامي: ۵/ ۲۶۲) یعنی ناف اور گھٹنہ کے ما بین حصہ کے علاوہ ایک مرد دوسرے مرد کو دیکھ سکتا ہے، اسی طرح مسلمہ عورت بھی دوسری مسلمہ عورت کے ناف اور گھٹنہ کے مابین حصے کے علاوہ کو دیکھ سکتی ہے، لہٰذا عورت کے لیے دوسری عورت کے سر کے بال دیکھنا بھی جائز ہے۔ دوسرا مسئلہ ہے کسی عورت کا گھر سے باہر نکلنا خواہ شادی کی تقریب میں شرکت مقصود ہو یا محفل وعظ میں، بلاشرعی یا طبعی ضرورت کے عورت کے لیے باہر نکلنا منع ہے اور جب ضرورةً نکلنا پڑے تو سر سے لے کر پیر تک تمام اعضائے جسم اس کے چھپے ہوئے ہوں بن سنورکر نہ نکلے خوشبو لگاکر نہ نکلے جیسا کہ دیگر آیات قرآنی اور احادیث نبویہ میں ان باتوں کی صراحت موجود ہے۔ مثلاً: یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ (أحزاب) وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ (نور) اسکے ساتھ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ شادی کی محفل تک پہنچنا کس انداز سے ہوگا۔ (۲) اور محفل کے اندر پردہ اور غیر مردوں کی نظر سے حفاظت کا کیا انتظام ہوگا؟ عورتوں کا ایسی محفلوں میں اجتماع ہی فتنہ سے خالی نہیں ہے، چہ جائے کہ نیم عریاں لباس اور زیب وزینت کے ساتھ برہنہ سر شرکت کرنا اس کے نتائج بد آنکھوں کے سامنے ہیں، آپ بھی ٹھنڈے دل سے غور فرمالیں۔ لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة (کنز العمال: 45062) نساء کاسیات عاریات مائلات ممیلات روٴوسہن کأسنمة البخت المائلة لا یدخلن الجنة إلخ (مسلم: 3971) کل عین زاینة والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فہي کذا وذکا مشکاة “ جیسی احادیث میں غور فرمالیں اور آیات قرآنی وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُْعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ (النور: ۳۱) فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ (احزاب: ۳۲) کی تفسیر کا مطلالعہ فرمائیں، تو شادی کی محفلوں میں شرکت اور اس سے رونما ہونے والی خرابیوں کا اندازہ لگے گا۔ (۲) عورتیں لگاسکتی ہیں، تزئین مباح میں داخل ہے، لیکن نامحرموں سے آنکھوں کو چھپانا اور ضروری ہوجائے گا، کیونکہ زینت اور مواضع زینت کو چھپانا فرض ہے۔ (۳) کالے کے علاوہ دوسرے رنگ کے خضاب لگانا جائز ہے، بشرطیکہ خضاب میں صرف رنگ چڑھتا ہو، بالوں پر کوئی پرت (تہہ) نہ جمتی ہو۔ (۴) 10 کے ساتھ 9 یا گیارہ کا روزہ ملالینا مستحب ہے، ضروری بمعنی فرض وواجب نہیں ہے۔ (۵) خود سے قیاس واستنباط نہ کریں بلکہ محققین کی کتابوں میں دیکھ لیں یا کسی مستند مفتی سے حکم معلوم کرلیں۔ نوٹ: ٹھیک کرتے ہیں اللہ تعالیٰ سب کو عافیت دارین اور دین پر استقامت کاملہ نصیب فرمائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند