معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 38774
جواب نمبر: 3877401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 952-785/B=6/1433 عدت واجب ہے، عدت ہرعورت پر واجب اگر اسے حیض آتا ہے تو پورے تین حیض گذرجانے کے بعد اس کی عدتِ طلاق پوری ہوگی اور اگر کوئی عورت عمر رسیدہ ہے اسے حیض نہیں آتا ہے تو اس کی عدتِ طلاق پورے تین ماہ گذرجانے کے بعد پوری ہوجائے گی اور عدتِ وفات ۴/ ماہ دس دن گذارنے پر پوری ہوگی۔ اور جو عورت حالتِ حمل میں ہے اس کی عدت وضع حمل ہے یعنی بچہ پیدا ہوتے ہی عدت پوری ہوجائے گی، خواہ طلاق کی عدت ہو یا وفات کی عدت ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بیوی سے پیار ومحبت كی باتیں نہ كرنا؟
8495 مناظراس
وقت میرا مقام انگلینڈ میں ہے اور یہاں پر ٹیچری کی نوکری پر آیا ہوں۔ میری عمر پینتیس
سال کی ہے اور میری بیوی کی عمر اٹھائیس سال کی ہے۔ اگر میں مسلسل ایک سال تک یہاں
رہوں تو میری بیوی کسی فتنہ میں پڑ سکتی ہے۔ کیا مجھے انڈیا چھ مہینے میں یا چار
مہینے بعد جانا ضروری ہے؟ فی الحال میری بیوی اپنے والدین کے گھر رہتی ہے۔
عورتوں
کے لیے خضاب کا حکم
مہینہ پورا ہونے سے پہلے آنے والا خون كیا ہے؟
8664 مناظرعدت وفات كے دوران عورت كو والدین كے گھر آنا پڑا، كیا وہ عدت دوبارہ شروع كرے گی؟
4715 مناظر