عنوان: کیا عزل کی نیت سے اہلیہ کو جماع سے پہلے یا جماع کے فورا بعد مانع حمل ادویہ کھلا سکتے ہیں؟
سوال: (الف) ایک شخص اہلیہ سے جماع کرتا ہے، اور اس کے فورا بعد یا اس سے پہلے جب کہ ابھی مادہ منویہ نے کوئی دوسری شکل اختیار نہیں کی ہے تو کیا اہلیہ کو کچھ دنوں تک مانع حمل ادویہ کھلا سکتا ہے؟ مقصد صرف یہ ہے کہ عورت ابھی کچھ کمزور ہے۔ حالاں کہ صحت وطاقت اور موت وحیات اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن قطعا اس کا دنیاوی مقصد یعنی فیملی پلاننگ کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
(ب) ایسا کرنا عزل کے حکم میں ہوگا؟
(ج) کچھ پھل مثلا انناس وغیرہ کی تاثیر میرے علم کے مطابق یہ ہے کہ اگر اس کو کوئی ایسی عورت کھالے کہ جس کو حمل ٹھہر چکا ہے۔ تو اس پھل کی وجہ سے حمل ساقط ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی ایسی دیسی چیزیں ہیں جن کو کھانے سے حمل ساقط ہوجاتا ہے۔ کیا ایسے پھل یا دوسری چیزوں کا کھانا اس مقصد کے لیے ابتدا میں درست ہوگا؟
(د) یا کیا صحبت کے ایک سے دو دن کے اندر جب کہ ابھی حمل کے ٹھہرجانے کا تحقیقی کوئی علم نہیں ہے۔ بس بطور احتیاط شادی کے ابتدائی کچھ دنوں ان جیسے پھلوں کا کھانا درست ہوگا؟
جواب نمبر: 3633401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 196=108-2/1433
(۱) اگر عورت اتنی کمزور ہو کہ بار حمل کا تحمل نہ کرسکتی ہو تو شروع شروع میں اسقاط کرادینے کی اجازت ہے، جب کہ مقصد فیملی پلاننگ یا کثرت اولاد کی وجہ رزق کی تنگی نہ ہو۔
(۲) ایسا کرنا عزل کے حکم میں نہیں ہے کیونکہ عزل میں ابتداء ہی میں منی کو رحم میں پہنچنے سے روکنا ہوتا ہے جب کہ اس میں پہنچنے کے بعد ساقط کرنا ہوتا ہے، نیز عزل بیوی کی اجازت سے جائز ہے اور اسقاط بغیر عذر کے مکروہ ہے۔
(۳) بہ مجبوری شروع شروع میں اسقاط کی گنجائش ہے، خواہ اسقاط پھل وغیرہ کھانے سے ہو یا دوا کے استعمال سے ہو، بلا عذر ایسا کرنا درست نہیں، کیونکہ یہ مقصد شرع وشارع کے خلاف ہے۔
(۴) جی ہاں! درست ہوگا، اگر استقراء حمل کا یقین نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند