• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 32004

    عنوان: عورت حیض کے دنوں میں اذان کا جواب دے سکتی ہیں؟ تلاوت قرآن ، بیانات ، دیگر اسلامی پروگراموں کو دیکھ سکتی ہیں؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ عورت حیض کے دنوں میں اذان کا جواب دے سکتی ہیں؟ تلاوت قرآن ، بیانات ، دیگر اسلامی پروگراموں کو دیکھ سکتی ہیں؟ (۲) کیا ایام حیض متعین ہوتے ہیں یعنی 7/8/ دن؟اگر 2/3/4//دن میں خون آنا بند ہوجائے تو کیا عورت پاک ہوسکتی ہیں؟ براہ کرم، تفصیلی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 32004

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 874=728-6/1432 جی ہاں عورت ذکر کی نیت سے حالت حیض میں اذان کا جواب دے سکتی ہے اور تلاوتِ قرآن بھی سن سکتی ہے، نیز دیگر اسلامی پروگرام بھی دیکھ سکتی ہے؛ لیکن ایسے پروگرام -خواہ اسلامی ہو یا کوئی اور- کا دیکھنا شرعاً جائز نہیں، جس میں تصویر نظر آتی ہو، ویجوز للجنب والحائض الدعوات وجواب الأذان ونحو ذلک (الفتاوی الہندیة: ۱/۳۸) (۲) اگر تین دن خون آنے کے بعد حیض بند ہوا تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ جب تک عادت کے پورے ایام نہ گزرجائیں تب تک شوہر کے ساتھ ہمبستری مکروہ ہے؛ البتہ احتیاطاً عورت ان ایام میں بھی نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی: لو انقطع دونہا دون عادتہا یکرہ قربانہا وإن اغتسلت حتی تمضي عادتہا وعلیہا أن تصلي وتصوم احتیاطًا․ (الفتاوی الہندیة: ۱/۳۹ زکریا) اگر صرف دو دن خون آکر بند ہوگیا تو یہ دو دن حیض کے شمار نہ ہوں گے؛ بل کہ اسے استحاضہ یعنی بیماری وغیرہ کا خون سمجھا جائے گا؛ اس لیے کہ حیض کی کم ازکم مدت تین یوم ہیں؛ لہٰذا اس صورت میں عورت پاک سمجھی جائے گی اور اس سے ہمبستری بھی جائز ہے، نیز نماز، روزہ بھی لازم ہیں۔ ”أقل الحیض ثلاثة أیام وثلاث لیالٍ“ (الفتاوی الہندیہ: ۱/۳۶ نورانی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند