• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 31555

    عنوان: یہاں فرانس اورری یونین آئلینڈ میں کچھ ہی دنوں میں عورتوں کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہوگی، ورنہ انہیں جرمانہ دینا ہوگا۔

    سوال: یہاں فرانس اورری یونین آئلینڈ میں کچھ ہی دنوں میں عورتوں کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہوگی، ورنہ انہیں جرمانہ دینا ہوگا۔ براہ کرم، بتائیں کہ حجاب کے بارے میں نارمل حکم کیا ہے؟(یہاں علماء دوگروپ میں تقسیم ہوگئے ہیں ، ایک گروپ کہتاہے کہ واجب ہے اور دوسرا کہتاہے کہ مستحب )۔(۲) حجاب کے بارے میں آپ کی رائے ہے؟براہ کرم، قرآن وحدیث کے حوالے سے جواب دیں ، نیز دستخط اور مہر کے ساتھ جواب ارسال فرمانے زحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 31555

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 631=110-5/1432 چونکہ عورتوں کے دیکھنے سے مردوں کے دلوں میں فریفتگی پیدا ہوتی ہے اور عورتوں کو مردوں کے دیکھنے سے عورتوں کے دلوں میں مردوں کا عشق پیدا ہوتا ہے، یہی فتنہ کا ذریعہ بنتا ہے یعنی بغیر نکاح کے اپنی جنسی خواہشات پورا کرنے یعنی زنا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے جو زانی اور مزنیہ دونوں کے لیے بے عزتی اور حسب ونسب کی بربادی اور رزق کی بربادی کا سبب ہے۔ لہٰذا حکمت اور انسانی غیرت کا تقاضا یہ ہوا یہ دروازہ بند کیا جائے، چنانچہ اللہ نے حکم نازل فرمایا: ”وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْاُوْلَی“یعنی عورتوں کو حکم ہوا کہ تم قرار پکڑو اپنے گھروں میں (یعنی پردہ کرو) اور زمانہٴ جاہلیت کی طرح زینت کرکے باہر نہ نکلو۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ” فَلاَ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوْفًا“ یعیہ اگر تم کو نامحرم مرد سے بات کرنے کی ضرورت پیش آئے تو نزاکت اور نرمی کے ساتھ بات چیت نہ کرو، مبادا جس کے دل میں شہوت کی بیماری ہو، وہ تمھارے اندر طمع لگا بیٹھے اور سیدھی بات کرو۔اور مردوں کو یہ حکم دیا: ”وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْاَلُوْہُنَّ مِنْ وَرَآءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِہِنَّ“ یعنی اے مردو! جب تم عورتوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے پیچھے سے مانگو یہ خصلت اور سوال کا یہ طریقہ تمھارے اور ان کے دلوں کی طہارت کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور مردوں کو یہ حکم دیا گیا کہ کسی عورت کی طرف نظر اٹھاکر نہ دیکھو: ”قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ“۔ علاوہ ازیں حدیث شریف میں آتا ہے: النساء حبالة الشیطان، یعنی عورت شیطان کا ایک جال ہے، جس کے ذریعہ وہ لوگوں کا شکار کرتا ہے۔ جال میں پھنساکر اس کی شہوت پرستی کا تماشا لوگوں کو دکھاتا ہے، اللہ کے پیغمبر حضرت سلیمان علیہ السلام کا ارشاد ہے: امشِ وراء الأسد ولا تمشِ وراء المرأة یعنی شیر کے پیچھے چل لینا، مگر عورت کے پیچھے نہ چلنا۔ یعنی شیر کے پیچھے چلنے میں اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا کہ عورت کے پیچھے چلنے میں خطرہ ہے۔ بعض حکما نے فرمایا ہے: إیاک ومخالطة النساء فإن لحظات المرأة سہمٌ․ ولفظہا سمٌّ یعنی عورتوں کے اختلاط سے اپنے آپ کو بچاوٴ، کیوں کہ عورت کی نظر ایک تیر ہے اور اس کی بات سم قاتل یعنی سنکھیا اور زہر ہے۔ ان قرآنی آیات اور احادیث اور حکماء کے اقوال سے یہ بات عیاں ہے کہ عورت کے لیے پردہ کرنا واجب اور ضروری ہے، اس کے بغیر اس کی عزت وعصمت محفوظ نہیں رہ سکتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند