عنوان: مانع حمل تدابیر کا اختیار کرنا
سوال: اللہ کے فضل سے ۴ مہینے پہلے میری بیوی کو لڑکی ہوئے. میرے والدہ چاہتے ہیں کے ۲ سال تک حمل نہ تہرے اسلئے کے آپراٹیوں سے
بچی پیدا ہوئے ہے . اس کے لئے "رینگ" کا استعمال کروانا چاہتے ہیں. "رینگ" ایک تب جیسی ہوتی ہے جو عورت کے شرم گاہ کے اندر میں فٹ کردیا جاتا ہے، جس سے حمل نہیں تھر تھا جب تک وہ رینگ اندھر میں رہتا ہے . پہلا سوال یہ ہے کے یہ جایز ہے یا نہیں،اور ہم صرف بچی کے دو سال ہونے تک رکھنا چاہتے ہیں ؟ دوسرا سوال یہ ہے کے "رینگ" شرم گاہ میں رہنے سے میری بیوی کی نماز ، وضو، روزہ وگیرہ ہوگا یا نہیں؟
جواب نمبر: 3141401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 689=501-5/1432
(۱) بغیر کسی ضرورت کے مانع حمل تدبیر اختیار کرنا منشأ شرع وشارع کے خلاف اور مکروہ تنزیہی ہے، البتہ سخت مجبوری میں عارضی طور پر مانع حمل تدبیر اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
(۲) اگر کسی عورت نے شرمگاہ میں ”رینگ“ لگوالیا ہے تو وہ اسی حالت میں نماز وضو روزہ وغیرہ افعال ادا کرسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند