• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 23726

    عنوان: إذا ختان الإناث سنة ولها فوائد فلماذا لم نعلم بهاولماذاعلماءالهندوالباكستان صامتون على هذه المسئلة؟ أرجوكم رجاءا بإرسال جوابكم كامل بالأدلة من الشريعة بلغة الأردية حتى أقدرنشرها على من لم يعرف مثلي؟ أمل بردالجواب في أسرع ما يمكن زادالله علمكم و إيمانكم وطال الهه عمركم في طاعته آمين ثم آمين 

    سوال: إذا ختان الإناث سنة ولها فوائد فلماذا لم نعلم بهاولماذاعلماءالهندوالباكستان صامتون على هذه المسئلة؟ أرجوكم رجاءا بإرسال جوابكم كامل بالأدلة من الشريعة بلغة الأردية حتى أقدرنشرها على من لم يعرف مثلي؟ أمل بردالجواب في أسرع ما يمكن زادالله علمكم و إيمانكم وطال الهه عمركم في طاعته آمين ثم آمين 

    جواب نمبر: 23726

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1105=224-8/1431

    عورتوں کے ختنہ کے سلسلہ میں فقہاء کا اختلاف ہے، بعض فقہاء نے اسے سنت کہا ، لیکن دوسرے فقہاء کی رائے یہ ہے کہ عورتوں کے لیے ختنہ سنت نہیں بلکہ مباح ہے، اور یہی راجح ہے، ”وختان المرأة لیس سنة بل مکرمة للرجال“ (الدر المختار مع رد المحتار:ھ ۱۰/ ۴۸۱، زکریا) جو لوگ اس کی سنیت کے قائل ہیں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ختنہ عورتوں کے حق میں اس طرح مسنون نہیں جیسا کہ مردوں کے حق میں ہے، نیز حدیث میں عورتوں کے ختنہ کو محض مکرمہ کہا گیا ہے جب کہ مردوں کے لیے سنت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے: ”الختان سنة للرجال ومکرمة للنساء“ رواہ أحمد (بحوالہ مرقاة: ۸/۲۸۹) اس طرح عورتوں کے ختنہ کے سلسلہ میں جتنی روایتیں ہیں سب ضعیف ہیں، قابل استدلال نہیں ہیں، لہٰذا راجح یہی ہے کہ عورتوں کے لیے ختنہ مسنون نہیں۔ اعلم أن الأحادیث التي رویت في ختان النساء بطرق مختلفة کلہا ضعیفة لا یحتج بہا (حاشیة ابوداوٴد بحوالہ بذل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند