معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 19733
ایک دیوبندی عالم نے بیان کیا کہ اگر فتنہ کا خوف نہ ہو اور محرم کو ساتھ لینے کی صورت میں حرج ہو جیسے پیسہ وغیرہ تو عورت کو اڑتالیس میل سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔ حدیث میں مذکور ہے کہ عورت کو تین دن یا تین رات سے زیادہ سفر نہیں کرنا چاہیے ،اجتہاد سے اڑتالیس میل نکالا گیا ہے۔ اس وقت انسان کے لیے جدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ سے طویل سفر کرنا ممکن ہے۔چنانچہ اگرجدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ یہ سفر تین دن اور تین راتوں کی حد کے اندر ہے پردہ وغیرہ کے ساتھ اور کوئی فتنہ نہیں ہے تو کیا عورت کے لیے سفر کرنے کی اجازت ہوگی؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں اور کیا اوپر مذکور مسئلہ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے؟
ایک دیوبندی عالم نے بیان کیا کہ اگر فتنہ کا خوف نہ ہو اور محرم کو ساتھ لینے کی صورت میں حرج ہو جیسے پیسہ وغیرہ تو عورت کو اڑتالیس میل سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔ حدیث میں مذکور ہے کہ عورت کو تین دن یا تین رات سے زیادہ سفر نہیں کرنا چاہیے ،اجتہاد سے اڑتالیس میل نکالا گیا ہے۔ اس وقت انسان کے لیے جدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ سے طویل سفر کرنا ممکن ہے۔چنانچہ اگرجدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ یہ سفر تین دن اور تین راتوں کی حد کے اندر ہے پردہ وغیرہ کے ساتھ اور کوئی فتنہ نہیں ہے تو کیا عورت کے لیے سفر کرنے کی اجازت ہوگی؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں اور کیا اوپر مذکور مسئلہ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے؟
جواب نمبر: 19733
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 294=294-3/1431
فقہائے کرام نے اپنی علمی بصیرت اور اجتہادی شان کے ذیعہ سفر شرعی کی مسافت جو طے کردی ہے، وہی معتبر ہے اس میں کسی اور اجتہاد کی ضرورت نہیں، پس عورت کے لیے اڑتالیس میل یا اس سے زائد کا سفر شوہر یا محرم کے بغیر کرنا درست نہیں۔ حدیث میں ہے: ?لا تسافر امرأة ثلاثة أیام إلا ومعہا محرم أو زوج? (بخاری)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند