• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 176712

    عنوان: كیا گود لیے بیٹے سے بیوی اور بیٹی كا پردہ ہے؟

    سوال: مفتیان اکرام مندرجہ ذیل سوال کے بارے میں، ایک صاحب ہیں جن کی چار لڑکیاں ہیں اور چاروں شرعاً بالغ ہیں لیکن ان کی کوئی نرینہ اولاد نہیں، وہ صاحب پہلے سے ہی کسی لڑکے کو گود لینا چاہتے تھے لیکن لے نہ سکے اور اب وہ صاحب اپنے ایک ۲۲ سالہ بھتیجے کو بیٹا بنا رہے ہیں اور اپنا گھر بھی اس کے نام کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ گود لے رہے ہیں یہ تو بات مسلّم ہے کہ وہ لڑکا ان صاحب کی چاروں لڑکیوں کے لئے غیر محرم رہے گا چاہے وہ اس کو شیر خواری میں گود لیتے۔اب جاننا یہ ہے کہ کیا آج کے اس پُر فتن دور میں ان صاحب کا اس طرح سے ۲۲ سالہ لڑکے کو گود لینا صحیح ہے؟ اور حقیقی بیٹوں جیسا سلوک کرنا، کھانے پینے اور دیگر مشاغل کے دوران لڑکیوں کے سامنے بیٹھا نا صحیح ہے؟ اطمنان بخش جواب مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 176712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 621-468/SN=07/1441

    شخص مذکور کا بھتیجہ ، اس کی بیٹیوں کے حق میں، اسی طرح اس کی بیوی کے حق میں بھی ”نامحرم“ ہے، ان کا آپس میں ایک ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور خلوت و اختلاط شرعاً جائز نہیں ہے؛ لہٰذا شخص مذکور کا اس لڑکے کو گود میں لے کر اپنی بیوی اور بالغ بیٹیوں کے سامنے بٹھانا اور اسے حقیقی بیٹے کا درجہ دینا شرعاً جائز نہیں ہے، اس پر ضرورری ہے کہ ایسا کرنے سے باز آئے ورنہ عند اللہ سخت مواخذہ ہو سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند