معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 17604
حضرت
میرا سوال ایک معصوم بچی کے متعلق ہے جو کہ ابھی ایک سال کی ہے ماں فوت ہوچکی ہے
والد سعودی عرب میں مقیم ہیں دادا دادی کا انتقال ہوچکاہے یعنی اس بچی کی پرورش
کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کے والد بچی کو نانا نانی کے پاس رکھنا نہیں چاہتے ۔ان
کا کہنا ہے کہ اس سے بہتر ہوگا کہ میں اپنی بچی کو جان سے مار دوں۔ ان صاحب کی
پھوپھی زاد بھائی کی بیوی نے اس بچی کو پالا ہے جب وہ سات دن کی تھی جب سے۔ اور وہ
لوگ کویت میں رہتے ہیں اس بچی کو وہ اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ان
کو بچی کو اپنا نام دینا ہوگا۔ کیا کسی بھی حالت میں اس بچی کو باپ کا نام دیا
جاسکتاہے جب کہ اس کے لیے دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے؟
حضرت
میرا سوال ایک معصوم بچی کے متعلق ہے جو کہ ابھی ایک سال کی ہے ماں فوت ہوچکی ہے
والد سعودی عرب میں مقیم ہیں دادا دادی کا انتقال ہوچکاہے یعنی اس بچی کی پرورش
کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کے والد بچی کو نانا نانی کے پاس رکھنا نہیں چاہتے ۔ان
کا کہنا ہے کہ اس سے بہتر ہوگا کہ میں اپنی بچی کو جان سے مار دوں۔ ان صاحب کی
پھوپھی زاد بھائی کی بیوی نے اس بچی کو پالا ہے جب وہ سات دن کی تھی جب سے۔ اور وہ
لوگ کویت میں رہتے ہیں اس بچی کو وہ اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ان
کو بچی کو اپنا نام دینا ہوگا۔ کیا کسی بھی حالت میں اس بچی کو باپ کا نام دیا
جاسکتاہے جب کہ اس کے لیے دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے؟
جواب نمبر: 17604
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ):2212=1778-11/1430
جان سے مارڈالنا بھی حرام اور بڑا گناہ ہے، اور نسب تبدیل کرنا بھی ناجائز ہے ایسی صورت میں بہتر یہی ہے کہ بچی کو نانی کی پرورش میں دیدیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند