• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 173440

    عنوان: بیوی كا الگ مكان میں ركھنے كا مطالبہ

    سوال: میری شادی ہوئے پندرہ سال ہوگئے ہیں، میں جوائنٹ فیملی میں رہتا تھا، کئی مرتبہ میری بیوی میکے گئی اور ایک سال وہاں رہا اور کہا کہ مجھے الگ رکھو تو میں آؤں گی ، میں ہر بار سمجھا کر لا تا رہا اور جوائنٹ فیملی میں رہے، اب گھر کے حالات اس قدر خراب ہوئے کہ گھر میں کوئی بھی خوش نہیں ، سب کے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، اس لیے میں اپنی فیملی کو لے کر الگ ہوگیا تو والدہ کہتی ہیں کہ اب تو ہمارے گھر نہیں آنا اور میرے سے بات کرنا چھوڑ دیا ہے ، میں کتنی بار بات کرنے کی کوشش کی پر وہ میرے سے بات نہیں کرتی ہیں، کہتی ہیں کہ گھر سے نکل گیا ماں اور باپ کو چھوڑ کر اب نہیں آنا اور کہتی ہیں کہ کیا میرے جنازے میں بھی نہیں آنا میں صیت کررہی ہوں بولتی ہیں، اس لیے میرے الگ رہ کر بھی بیحد پریشان ہوں کہ کیا کروں؟ اور میں نے ماہانہ کچھ پیسہ بھی دیا تو لینے سے انکار کردیا ۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173440

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 67-64/H=01/1441

    صورت مسئولہ میں اپنی بیوی کو علیحدہ مکان کا انتظام کرکے رکھنے میں شرعاً کچھ گناہ یا حرج نہیں ہے ابھی اس کے فوائد والدین خصوصاً والدہ صاحبہ کے سمجھ میں آنا مشکل ہے باوجود والدین کی ناراضگی کے آپ ان کے ادب و احترام میں کچھ کمی نہ کریں جانی مالی ہر طرح کی خدمت کرنے کی حتی المقدرت کوشش کرتے رہیں بھائی بہنوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا خاص خیال رکھیں اختری بہشتی زیور کے آخری گیارہویں حصہ کے اخیر میں ایک رسالہ حقوقِ والدین سے متعلق لگا ہوا ہے اس کو بغور بار بار پڑھتے رہیں اس میں والدین اور بیوی بچوں کے حقوق سے متعلق شرعی احکام بیان کئے گئے ہیں بہشتی زیور کے بہت سے مفید مضامین کو بیوی کو بھی سنایا کریں ان شاء اللہ اس سے بیحد فائدہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند