• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 17151

    عنوان:

    میرا پہلا نکاح آج سے بارہ سال پہلے ہوا۔ لیکن ایک عرصہ تک نہ مل سکے اور میرے اندر کچھ کمی تھی جس کا احساس مجھے اس سے پہلے نہیں ہوا۔ میں نے کچھ علاج کرایا اور کچھ عرصہ کے بعد ہم ملے اور اسی دوران دو بچے ہوگئے۔ بڑا لڑکا اب دس سال کا اور چھوٹا آٹھ سال کا ہوگیاہے ۔ ہم پانچ سال یہاں ساتھ رہے اور اس کے بعد میری اہلیہ کو انفیکشن ہوگیا جس کی وجہ سے مجھے انڈیا بھیجنا پڑا۔ پھر میں نے اس کا علاج کرایا لیکن ڈاکٹر اور ان کے والدین نے یہ سمجھایا کہ قصور میرا ہے۔ میری وجہ سے انفکشن ہوا اور میں نے بھی ان کے کہنے پر علاج کرایا جس سے میری صحت متاثر ہوئی۔ پھر ہر سال میں دو مرتبہ انڈیا جاتا رہا لیکن وہ کچھ ایسی شرطیں رکھتے مجھے آزمانے اور واپس آنے کا وعدہ کراتے رہے۔ لیکن آئے نہیں او رمیں انتظار کب تک کرتا۔ میں نے بھی دوسرا نکاح کرلیا، لیکن دوسری بیوی سے بچے نہیں ہوئے۔ اس کے بعد یک دم یہ لوگ غائب ہوگئے اور کوئی اتا پتہ نہیں رہا۔ دو یا تین سال کے بعد بڑی مشکل ...

    سوال:

    میرا پہلا نکاح آج سے بارہ سال پہلے ہوا۔ لیکن ایک عرصہ تک نہ مل سکے اور میرے اندر کچھ کمی تھی جس کا احساس مجھے اس سے پہلے نہیں ہوا۔ میں نے کچھ علاج کرایا اور کچھ عرصہ کے بعد ہم ملے اور اسی دوران دو بچے ہوگئے۔ بڑا لڑکا اب دس سال کا اور چھوٹا آٹھ سال کا ہوگیاہے ۔ ہم پانچ سال یہاں ساتھ رہے اور اس کے بعد میری اہلیہ کو انفیکشن ہوگیا جس کی وجہ سے مجھے انڈیا بھیجنا پڑا۔ پھر میں نے اس کا علاج کرایا لیکن ڈاکٹر اور ان کے والدین نے یہ سمجھایا کہ قصور میرا ہے۔ میری وجہ سے انفکشن ہوا اور میں نے بھی ان کے کہنے پر علاج کرایا جس سے میری صحت متاثر ہوئی۔ پھر ہر سال میں دو مرتبہ انڈیا جاتا رہا لیکن وہ کچھ ایسی شرطیں رکھتے مجھے آزمانے اور واپس آنے کا وعدہ کراتے رہے۔ لیکن آئے نہیں او رمیں انتظار کب تک کرتا۔ میں نے بھی دوسرا نکاح کرلیا، لیکن دوسری بیوی سے بچے نہیں ہوئے۔ اس کے بعد یک دم یہ لوگ غائب ہوگئے اور کوئی اتا پتہ نہیں رہا۔ دو یا تین سال کے بعد بڑی مشکل سے ان کا پتہ معلوم کرکے ان کے پاس کسی کے ذریعہ بات چیت ہوئی۔ ہماری اہلیہ پہلے خلع کا مطالبہ کرتی یا پھر آنے کے لیے تین شرطیں رکھ دی۔(۱)دوسری بیوی کو چھوڑ دو۔ (۲)ایک گھر ان کے نام لو۔ (۳)وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی رہے گی۔ میں ان شرطوں کو پورا کرنے پر تیار نہیں ہوا اور واپس سعودی آگیا۔ اس کے بعد پھر وہ غائب ہوگئے، نہ اتا ہے نہ پتہ۔ صرف موبائل نمبر ہے لیکن بات نہیں کرتے، بچوں سے بات نہیں کراتے، ایس ایم ایس کا جواب بھی نہیں دیتے۔ پانچ سال سے میں ان کا خرچ کبھی بھیجتا رہا کبھی مصلحت سے روکتا رہا، لیکن پچھلے ایک سال سے پابندی سے ان کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج رہا ہوں۔ میرا سوال ہے کہ کیا میں ان کو خلع دے دوں؟ کیا مجھے وہ خرچ جو روکا ہے دے دینا چاہیے؟ کیا یہ شرطیں جائز ہیں؟ کیا میںآ خرت میں مجرم ہوں گا؟ ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 17151

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1924=385tl-12/1430

     

    شریعت کا یہ حکم ہے کہ جب زوجین کے درمیان اختلاف ہوجائے اور اللہ کے حدود پر قائم رہنا دشوار ہو تو اولاً اصلاح اور صلح کی کوشش کی جائے، جس کی صورت یہ ہو کہ شوہر اور بیوی دونوں گھرانوں کے کچھ معزز افراد بیٹھ کر صلح صفائی کی کوشش کریں، اگر کسی طرح معاملہ کا حل نہ ہوسکے تو شوہر کے لیے طلاق دینا یا خلع کرلینا جائز ہے۔

    (۲) وہ خرچ دینا ضروری نہیں۔

    (۳) بیوی کی مذکورہ بالا شرطیں جائز نہیں۔

    (۴) آپ مجرم نہیں ہوں گے۔

    (۵) نمبر ایک کے جواب میں تفصیل لکھ دی گئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند