• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 17139

    عنوان:

    میں دبئی میں اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ رہتاہوں۔ میری بیوی گھریلو عورت ہے اور میں اس کی تمام ضروریات پوری کررہا ہوں(کھانا، کپڑا، اس کے اور اس کے گھر والوں کے لیے تحفہ ، اس کی زکوة ، دوائیں وغیرہ اور دوسری تمام ضروریات)۔ اس کے علاوہ وہ مجھ سے ماہانہ خرچ بھی مانگتی ہے یہ کہتے ہوئے کہ یہ اس کا اسلامی حق ہے اور میں ان پیسوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرسکتاہوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ جب میں پہلے سے ہی اس کی تمام ضروریات پوری کررہا ہوں تو کیا پھر بھی میں اس کو ماہانہ خرچ ادا کرنے کا پابند ہوں؟ برائے کرم واضح فرماویں۔

    سوال:

    میں دبئی میں اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ رہتاہوں۔ میری بیوی گھریلو عورت ہے اور میں اس کی تمام ضروریات پوری کررہا ہوں(کھانا، کپڑا، اس کے اور اس کے گھر والوں کے لیے تحفہ ، اس کی زکوة ، دوائیں وغیرہ اور دوسری تمام ضروریات)۔ اس کے علاوہ وہ مجھ سے ماہانہ خرچ بھی مانگتی ہے یہ کہتے ہوئے کہ یہ اس کا اسلامی حق ہے اور میں ان پیسوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرسکتاہوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ جب میں پہلے سے ہی اس کی تمام ضروریات پوری کررہا ہوں تو کیا پھر بھی میں اس کو ماہانہ خرچ ادا کرنے کا پابند ہوں؟ برائے کرم واضح فرماویں۔

    جواب نمبر: 17139

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1634=1634-11/1430

     

    اگر یہ بات درست ہے کہ آپ اپنی بیوی کی تمام جائز اور واجبی ضروریات پوری کررہے ہیں بلکہ غیرواجبی ضروریات بھی پوری کرتے ہیں تو بیوی کو مزید ماہانہ خرچ الگ سے مانگنے کا استحقاق نہیں، اور آپ اس کو ادا کرنے کے پابند نہیں۔ البتہ اگر آپ مطالبہ پورا کرتے ہیں تو آپ کا تبرع و احسان ہوگا، آپ حضرات آداب معاشرت کتاب کا مطالعہ رکھیں اس میں اس طرح کے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند