عنوان: طلاق دینے کے بجائے معاف کردینا؟
سوال: میری بیوی اور اس کے والدین نے مجھ پر اور میرے والد پر کالا جادو کرنے کی کوشش کی، میری بیوی مجھے کنٹرول کرنا چاہتی تھی اور میرے والد کے دماغ کو ٹھنڈا کرنا چاہتی تھی، مگر مجھے کسی طرح اس بارے میں معلوم ہوگیا، اور جب میں نے اپنی بیوی سے اس سلسلے میں بات کی تو اس نے اقرار کیا، پھر بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ ان لوگوں نے اپنے کچھ رشتہ داروں پر کالا جادو کیاہے، میں نے اپنی بیوی کو اس کے میکے بھیج دیا ہے اور میرا نو مہینے کا بیٹا میرے ساتھ ہے، وہ مجھ سے معافی مانگ رہی ہے ، لیکن میں تذبذب میں ہوں، میں چاہتاہوں کہ آپ اس باے رمیں رہنمائی فرمائیں اور فتوی دیں کہ کیا مجھے اس کو طلاق دینی چاہئے یا نہیں؟
جواب نمبر: 16637201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 159-131/D=2/1440
جب نو مہینے کا بیٹا بھی ہے تو طلا ق کے نتیجہ میں اس کی زندگی بھی متاثر ہوگی لہٰذا بیوی اگر اپنے جرم کی معترف اور مقر ہے اور معافی مانگ رہی ہے تو اسے معاف کردینا چاہئے اسلام کی اخلاقی تعلیمات میں سے یہ بھی ہے واعف عمن ظلمک یعنی جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو آپ کو اگر اس کی معافی اور معذرت پر اطمینان ہو تو آئندہ کے لئے اس سے وعدہ وعید کرالیں اور طلاق نہ دیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند