معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 161569
جواب نمبر: 161569
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:956-819/D=9/1439
ضرورت کے وقت عورتوں کے لیے اجنبی مردوں سے بات کرنا اسی طرح کوئی دینی مسئلہ یا حدیث وغیرہ بیان کرنا اگرچہ جائز ہے جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہا سے ثابت ہے؛ لیکن شرط یہ ہے کہ ضرورت واقعی ہو یعنی کوئی دوسرا مرد مسئلہ بتلانے والا نہ ہو اور نہ اپنی کسی محرم خاتون کے توسط سے معلوم کیا جاسکتا ہو اور اس مسئلہ کی دینی اعتبار سے فوری ضرورت ہو وغیرہ۔ لیکن مائک پر یا یوٹیوب پر عورت کا تقریر کرنا یا مسائل بتلانا جائز نہیں بالخصوص جب کہ اس کی آواز مردوں تک پہنچے؛ کیوں کہ تقریر کے اندر آواز میں اتار چڑھاوٴ اور لچک پائی جاتی ہے جس سے فتنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور ایک قول کے مطابق عورتوں کی آواز بھی پردہ ہے اور خلاف احتیاط تو بہرصورت ہے اسی وجہ سے عورتوں کو اذان کہنے کی اجازت نہیں اور دیگر تسبیحات وتذکیر وتہلیل پست آواز سے کہنے کا حکم ہے؛ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ازواجِ مطہرات کو ضرورت کی بنا پر مردوں سے بات کرتے وقت آواز کو نرم رکھنے سے منع فرمادیا تھا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند