• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 158785

    عنوان: بیوی كو بہ نظر شہوت دیكھنے كے لیے كیا اس كی اجازت ضروری ہے؟

    سوال: اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ بیوی کی مرضی یا اجازت کے بغیران کی طرف کسی بھی وقت شہوت کی نظر سے دیکھنا جائز ہے ؟ ۲: گزشتہ روز حضرت ڈاکٹر مولانا مفتی عبدالواحد مدظلھم(جامعہ مدینیہ لاہور) کی کتاب فھم حدیث پڑرہاتھا،اس میں ایک حدیث نظر سے گزری،کہ" محسن کاینات صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں خراٹے لیتے تھے " (مفہوم) اللہ کمی بیشی معاف کریں، سوال۔ اس حدیث کی سند کا اگر حوالہ دیاجائے تو بندہ آپ اور مصنف دونوں کے لیے دعاگو رہے گا۔ اور دوسرا سوال اسی ضمن میں یہ ہے کہ جو بندہ خراٹے لے گا تو کیا یہ سنت ہوگا؟ اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت دے ، اور آپ کی کوششوں کو قبول و مقبول فرمائے ۔ آمین

    جواب نمبر: 158785

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 623-97T/SN=6/1439

    (۱) جی ہاں! بیوی کی طرف کسی بھی وقت شہوت کے ساتھ نظر ڈال سکتے ہیں، اس سلسلے میں بیوی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ باہم تراضی سے شرعی طریقے پر جو نکاح ہوتا ہے، اس نکاہ سے نظر ولمس وغیرہ کے ذریعے استمتاع کی حلت ثابت ہوجاتی ہے۔ ہو (النکاح) عند الفقہاء عقد یفید ملک المتعة وہو اختصاص الزوج بمنافع بضعہا وسائر أعضائہا استمتاعًا الخ (درمختار مع الشامي، ۴/ ۵۹، ط: زکریا)

    (۲) متعدد روایات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے لینے کی بات آئی ہے، ذیل میں بخاری شریف کی ایک روایت مع سند ذکر کی جاتی ہے: حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سلیمان بن بلال حدثني یحیي بن سعید، سمعت عبد اللہ بن عامر بن ربیعة، قال: قالت عائشة: أرق النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذات لیلة، فقال: لیت رجلا صالحا من أصحابی یحرسنی اللیلة إذ سمعنا صوت السلاح، قال: من ہذا؟، قال سعد: یا رسول اللہ، جئت أحرسک، فنام النبی صلی اللہ علیہ وسلم حتی سمعنا غطیطہ․ (بخاري، رقم: ۷۲۳۱)

    (۳) فقہ اور اصول فقہ کی اصطلاح میں سنت سنت کا اطلاق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیاری اقوال وافعال پر ہوتا ہے، غیراختیاری پر نہیں اور خراٹے لینا غیر اختیاری افعال میں سے ہے؛ اس لیے خراٹے لینے پر سنت کا اطلاق نہ ہوگا۔ (نورالانوار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند