معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 158785
جواب نمبر: 158785
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 623-97T/SN=6/1439
(۱) جی ہاں! بیوی کی طرف کسی بھی وقت شہوت کے ساتھ نظر ڈال سکتے ہیں، اس سلسلے میں بیوی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ باہم تراضی سے شرعی طریقے پر جو نکاح ہوتا ہے، اس نکاہ سے نظر ولمس وغیرہ کے ذریعے استمتاع کی حلت ثابت ہوجاتی ہے۔ ہو (النکاح) عند الفقہاء عقد یفید ملک المتعة وہو اختصاص الزوج بمنافع بضعہا وسائر أعضائہا استمتاعًا الخ (درمختار مع الشامي، ۴/ ۵۹، ط: زکریا)
(۲) متعدد روایات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے لینے کی بات آئی ہے، ذیل میں بخاری شریف کی ایک روایت مع سند ذکر کی جاتی ہے: حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سلیمان بن بلال حدثني یحیي بن سعید، سمعت عبد اللہ بن عامر بن ربیعة، قال: قالت عائشة: أرق النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذات لیلة، فقال: لیت رجلا صالحا من أصحابی یحرسنی اللیلة إذ سمعنا صوت السلاح، قال: من ہذا؟، قال سعد: یا رسول اللہ، جئت أحرسک، فنام النبی صلی اللہ علیہ وسلم حتی سمعنا غطیطہ․ (بخاري، رقم: ۷۲۳۱)
(۳) فقہ اور اصول فقہ کی اصطلاح میں سنت سنت کا اطلاق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیاری اقوال وافعال پر ہوتا ہے، غیراختیاری پر نہیں اور خراٹے لینا غیر اختیاری افعال میں سے ہے؛ اس لیے خراٹے لینے پر سنت کا اطلاق نہ ہوگا۔ (نورالانوار)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند