معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 158692
جواب نمبر: 158692
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 545-444/N=5/1439
کسی عورت سے نکاح اور صحبت کے نتیجے میں صرف اس کی ماں، دادی، نانی وغیرہ اور بیٹی، پوتی وغیرہ(اگر ہوں) حرام ہوتی ہیں، بیوی کی بہن اور ساس کی بہن وغیرہ حرام نہیں ہوتیں؛ اس لیے بیوی کی خالہ شرعاً اجنبیہ ہے، اس سے پردہ کرنا لازم وضروری ہے۔
مستفاد: ویحل لأصول الزاني وفروعہ أصول المزني بھا وفروعھا اھ (عن البحر)، ومثلہ ما قدمناہ قریباً عن القھستاني عن النظم وغیرہ، وقولہ: ویحل الخ: کما یحل ذلک بالوطء الحلال وتقییدہ بالحرمات الأربع مخرج لما عداہا (رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴:۱۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ومقتضی تقییدہ بالفرع والأصل أنہ لا خلاف في عدم الحرمة علی غیرھما کالأخ والعم (المصدر السابق، ص ۱۰۶)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند