عنوان: حیض کی ابتدا انتہا کو گھنٹوں منٹوں کے حساب سے یاد رکھنے كی ضرورت ہے؟
سوال: کہاجاتا ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ وہ سابقہ حیض/نفاس کی ابتدا وانتہا کو دنوں،گھنٹوں، منٹوں کے حساب سے یاد رکھے ، اسی طرح طہر کے دنوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے ، اس کی بھی آئندہ ضرورت پڑتی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اس حساب کتاب کو علما تک حل نہیں کرسکتے تو خواتین بیچاری کیسے ان کو حل کرپائیں گی؟ بعض اوقات حساب کرتے ہوئے دماغ بالکل ماؤف ہوجاتا ہے ۔ خصوصا منٹوں کا حساب۔کیا شریعت کا یہ حکم قطعی ہے ؟ ائمہ احناف سے منقول ہے ؟ یا بعد کے دورکی ایجادات میں سے ہے ؟صحابہ کرام اور مبارک زمانوں میں اس طرح کی تفصیلات ملتی ہیں یا وہ سیدھا سادھا حساب کرتی تھیں؟ پہلے دور میں گھڑیاں نہیں ہوتی تھیں ، اس دور میں گھنٹوں منٹوں کے حساب کا تصور تک نہیں کیاجاسکتاتھا۔گھنٹوں منٹوں کا حساب رکھنے کا خواتین کو پابند بنانا“تنگی” اور “تنفر” کا باعث تو نہیں ہوگا؟
امید ہے کہ راہ نمائی فرمائی جائے گی۔
جواب نمبر: 15812701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 563-483/B=5/1439
نماز وغیرہ کے لیے گھنٹے اور منٹ یاد رکھنے کی ضرورت ہوگی۔