• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 15755

    عنوان:

    کیا اسلام میں عورتوں کو قبرستان جانا جائز ہے؟ (۲)کیا مردوں اورعورتوں کی نماز میں کوئی فر ق ہے؟ برائے کرم ان جوابوں کاحوالہ بھی عنایت فرماویں۔

    سوال:

    کیا اسلام میں عورتوں کو قبرستان جانا جائز ہے؟ (۲)کیا مردوں اورعورتوں کی نماز میں کوئی فر ق ہے؟ برائے کرم ان جوابوں کاحوالہ بھی عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 15755

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1408=1408/1430/م

     

    (۱) عورتوں میں تحمل کم ہوتا ہے، قبروں کو دیکھ کر بسا اوقات بے صبری کی حالت میں رونا، چلانا، کپڑے پھاڑنا وغیرہ شروع کردیتی ہیں، اور بعض بعض عورتیں شرکیہ کام مثلاً قبروں کو سجدہ وغیرہ بھی کرنے لگتی ہیں، نیز اس کے علاوہ بھی مفاسد ہیں، اس لیے عورتوں کو قبرستان جانے سے منع کیا جاتا ہے کیوں کہ بعض روایت میں قبروں کی زائرات پر لعنت بھی وارد ہوئی ہے، پس رونے، غم تازہ کرنے اور دیگر خرافات کے لیے تو جانے کی اجازت نہیں خواہ بوڑھی عورتیں ہوں یا جوان، ہاں صلحاء کی قبور پر تبرک اور عبرت کے لیے بوڑھی عورتیں پردہ کے ساتھ جائیں تو گنجائش ہے: وقال الخیر الرملي: إن کان ذلک لتجدید الحزن والبکاء والندب علی ما جرت بہ عادتھن فلا تجوز، وعلیہ حمل حدیث: لعن اللہ زائرات القبور، وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء والتبرک بزیارة قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز، ویکرہ إذا کن شوابّ کحضور الجماعة في المساجد اھ (شامي زکریا: ۳/۱۵۱)

    (۲) جی ہاں فرق ہے، میں یہاں صرف ایک فرق یعنی رکوع کا فرق لکھتا ہوں: مرد رکوع میں اتنا جھکے کہ سرپیٹھ اور سرین برابر ہوجائیں اور عورت تھوڑی مقدار جھکے یعنی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں، پیٹھ سیدھی نہ کرے۔ اسی طرح مرد گھٹنے پر انگلیاں کھلی رکھے اور ہاتھ پر زور دیتے ہوئے مضبوطی کے ساتھ گھٹنوں کو پکڑے اور عورت انگلیاں ملاکر ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دے اور ہاتھ پر زور نہ دے، مردوں کی طرح خوب سیدھی نہ کرے، اسی طرح مرد اپنے بازوٴوں کو پہلو سے بالکل الگ رکھے اور عورت اپنے بازوٴوں کو پہلو سے ملاکر رکھے اور جتنا ہوسکے سکڑکر رکوع کرے۔ شامی میں ہے: قال في المعراج وفي المجتبی: ہذا کلہ في حق الرجل، أما المرأة فتنحني في الرکوع یسیرًا ولا تفرج ولکن تضم وتضع یدیھا علی رکبتہا وضعًا وتحنی رکبتھا ولا تجافي عضدیھا لأن ذلک أستر لھا، ہکذا في الفتاوی الہدیة وغیرھا


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند