• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 157401

    عنوان: شادی کے بعد دو سال تک بچے کی پیدائش سے رکنا

    سوال: اگر شادی بعد بیوی بچے پیدا کرنے کے لیے دو سالوں کے لیے منع کر رہی ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 157401

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:369-305/N=4/1439

    اگر عورت کسی معقول وجائز مصلحت کی بنا پر عارضی طور پر دو سال کے لیے بچے پیدا کرنے سے منع کررہی ہے، مثلاً شادی کے بعد ابھی عورت کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہے توشوہر کا عورت کی مصلحت کی رعایت میں منع حمل کی کوئی عارضی تدبیر اختیار کرنا شرعاً جائز ہے ، جیسے صحبت کے وقت کنڈوم کا استعمال یا انزال کے وقت عزل وغیرہ ۔ اور اگر کوئی معقول وجائز مصلحت نہ ہو تو بلاو جہ شرعی بچے پیدا کرنے سے رکنا مقصد نکاح کے خلاف یا اس میں تاخیر کرنا ہے اور یہ شرعاً نا پسندیدہ ہے۔

    أفاد وضع المسألةأن العزل جائز بالإذن وھذا ھو الصحیح عند عامة العلماء لما فی البخاري عن جابر: کنا نعزل والقرآن ینزل،الخ (البحر الرائق ۳: ۳۴۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،فإذا فلا کراھة فی العزل عند عامة العلماء وھو الصحیح وبذلک تظافرت الأخبار ،وفی الفتح: وفي بعض أجوبة المشایخ: الکراھة وفي بعض عدمھا، نھر الخ (رد المحتار،کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق ۴: ۳۳۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:تزوجوا الودود الولود فإني مکاثر بکم الأمم یوم القیامة (مشکاة المصابیح ص ۲۶۷نقلاً عن السنن لأبي داود والسنن للنسائي)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ذلک -العزل- الوأد الخفي ، وھي وإذا الموء ودة سئلت (المصدر السابق ص ۲۷۶نقلاً عن الصحیح لمسلم)، فالحدیث لا یدل علی حرمتہ غایتہ الکراھة (ھامش المشکاة ص ۲۷۶نقلاً عن اللمعات) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند