• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 157385

    عنوان: وقتی طور پر بچے كی پیدائش روكنا؟

    سوال: محترم جناب مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ کوئی شخص شادی کے بعد بچے پیدا نہ کرے تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے اگر بیوی بھی اس پر راضی ہو؟

    جواب نمبر: 157385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:419-305/sn=4/1439

    شادی کا اہم مقصد توالد وتناسل ہے؛ اس لیے بلاوجہ بچے کی پیدائش سے رُکنا شرعاً مکروہ وناپسندیدہ ہے، اگر کوئی عذر ہو (مثلاً بیوی کمزور ہو یا عارضی طور پر کسی جگہ آیا ہوا ہو کہ ولادت کی صورت میں پریشانی کا امکان ہو) تو بچے کی پیدائش کوعزل یا کنڈوم وغیرہ استعمال کرکے وقتی طور پر روکنے کی شرعاً گنجائش ہے۔ ویعزل عن الحرّة․․․ بإذنہا لکن في الخانیة أنہ في زماننا لفسادہ إلی آخر ما في ہذا البحث (رد المحتار علی الدر المختار: ۴/ ۳۴۵، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند