• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 153663

    عنوان: بچے کو دودھ کب تک پلایا جائے، نیز دودھ چھڑانے کے بعد چھاتی میں دودھ جمع ہونے سے تکلیف ہو تو کیا کرے؟

    سوال: مفتی صاحب! میرا بچہ ۱۶/ مہینہ کا ہے اور ابھی دودھ پی رہا ہے، اس کو دودھ کب تک پلاوٴں؟ اور اگر دودھ چھڑانے کے بعد چھاتی میں دودھ آکر جمع ہو جائے اور اس سے ماں کو تکلیف ہو یا بعد میں بیماری کا اندیشہ ہو تو پھر کیا کرے؟

    جواب نمبر: 153663

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1295-1243/N=11/1438

    (۱): مفتی بہ قول کے مطابق دودھ پلانے کی مدت ( چاند کے حساب سے) صرف دو سال ہے؛ اس لیے (چاند کے حساب سے) دو سال مکمل ہونے سے پہلے آپ اپنے بچے کا دودھ بند کردیں، اور اب جب وہ چھ مہینہ کا ہوگیا ہے تو اوپر کی چیزیں کھانی شروع کردی جائیں تاکہ بچہ آہستہ آہستہ دیگر غذاوٴں کا عادی ہو اور جب اس کا دودھ چھڑایا جائے تو بہت زیادہ زحمت نہ ہو۔

    في وقت مخصوص ہو حولان ونصف عندہ وحولان فقط عندہما وہو الأصح فتح، وبہ یفتی کما في تصحیح القدوري عن العون لکن في الجوہرة أنہ في الحولین ونصف ولو بعد الفطام محرِّم وعلیہ الفتوی،…والأصحّ أن العبرة لقوة الدلیل ،……ولم یبح الإرضاع بعد مدّتہ؛ لأنہ جزء آدمی والانتفاع بہ لغیرضرورة حرام علی الصّحیح ، شرح الوھبانیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الرضاع، ص:۳۹۳-۳۹۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”والأصح أن العبرة لقوة الدلیل“: قال في البحر: ولا یخفی قوة دلیلہما الخ (رد المحتار)۔

    (۲): دودھ چھڑانے کے بعد کچھ روز تک چھاتی میں جو دودھ جمع ہوتا ہے ، اس کے لیے نیم گرم پانی سے پستانوں کی سینکائی کی جائے ، ان شاء اللہ کچھ روز میں دودھ جمع ہونے کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔ اور مزید اس سلسلہ میں تجربہ کار عورتوں یا لیڈی ڈاکٹرس سے رابطہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند