• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 153307

    عنوان: کیا آئی یو آئی چانچ جو عورت کے حمل کے لئے کرائی جاتی ہے، جائز ہے؟

    سوال: کیا اسلام میں آئی یو آئی چانچ جو عورت کے حمل کے لئے کرائی جاتی ہے، جائز ہے؟ اس جانچ میں شوہر کی منی نکال کر انجکشن کے ذریعہ ڈاکڑ عورت کے رحم میں ڈالتے ہیں۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 153307

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1174-1104/sd=11/1438

    آئی یو آئی جانچ کرانا ناجائز ہے ، یہ جانچ بہت سی خرابیوں پر مشتمل ہے ، مثلاً عورت کو ناف سے لے کر گھٹنے کا حصہ کھولنا پڑے گا جب کہ ستر کا یہ حصہ سخت جسمانی تکلیف کے بغیر عورتوں کے سامنے بھی کھولنا جائز نہیں ہے (شامی: ۹/ ۵۳۳،ط: زکریا)نیز اس طریقے کواپنا نے میں اختلاطِ نسب کا بھی اندیشہ ہے ، حالاں کہ شریعت نے تحفظِ نسب کی بڑی تاکید کی ہے ۔ ”فی الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید“: ”وإنی لأری ثَمّة موانع شرعیة تمنع المرأة المسلمة من اللجوء إلی مثل ہذہ الطریقة۔۔۔ منہا۔۔۔ تعریض النسب لخطر الضیاع؛ إذ من الممکن أن یعمد الطبیب المعالج إلی تلقیح ہذہ البویضة من ماء غیر زوج المرأة خطأ أو عمدًا، والإسلام حریص حرصًا کبیرًا علی سلامة الأنساب۔۔۔ وفضلاً عن ہذا ففی ہذہ ما فیہا من انکشاف المرأة علی عدد من الأطباء والممرضین والممرضات الذی لا یجوز لہم الاطلاع علی عورة ہذہ المرأة“ (الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید: ۲/۱۹،الزواج، أطفال الأنابیب) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند