• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 151955

    عنوان: اگر عورت سفید پانی روکنے کے لیے شرمگاہ کے اندر روئی رکھ لے ،تو کیا وہ اس وضو سے دوسرے وقت کی نماز ادا کرسکتی ہے؟

    سوال: حضرت مجھے 24 گھنٹے پانی آتا رہتا ہے میں نے علاج بھی کروایا پر فائدہ نہیں ہوا، اکثر وضو کے دوران ہی سفید پانی آنا شروع ہو جاتا ہے اور میں اسی وضو سے نماز ادا کرتی ہوں، میرے کچھ سوالات ہیں؛ (۱) چونکہ مجھے اتنا وقت نہیں مل پاتا کہ میں فرض نماز ادا کروں تو کیا میں شرعی معذور ہوں ؟پانی آنے کا اندازہ مجھے اس لئیے ہے کہ جب بھی فرج میں انگلی لگاوں تو ہلکی سی گیلی ہوتی ہے اور سفید مادہ ہوتا ہے ۔ (۲) میں وقت داخل ہونے پر وضو کر کے نماز ادا کرتی ہوں لیکن اگر میں شرمگاہ کے اندر روئی رکھ لوں جس سے پانی باہر نہیں آتا تو کیا اس وضو سے دوسرے وقت کی نماز ادا کرسکتی ہوں؟ (۳) میں نے مقامی مفتیہ سے ایک مسئلہ پوچھا کہ کیا میں سفر کے دوران ایک وضو سے 4 نمازیں ادا کر سکتی ہوں جبکہ میں نے وضو کرکے شرمگاہ کے اندر روئی رکھ لی ہو جس سے یہ امکان غالب ہے کہ پانی باہر نہیں آئے گا تو کیا اس طرح ایک وضو سے ظہر عصر مغرب اور عشاء کی نماز ادا کرسکتی ہوں تو مفتیہ صاحبہ نے کہا کہ اس طریقے سے اجازت ہے کہ جب کوئی چیز پانی کو روکنے کے لیے اندر رکھ دی جائے کیا یہ ٹھیک ہے ؟ (۴) مجھے حیض کے آخری ایام میں پانی آیا جو بالکل ہلکا سرخی مائل ہے اس کا رنگ بھی روئی کے ساتھ چیک کرنے سے واضح ہوتا ہے ویسے انگلی کے ساتھ رنگ کا اندازہ نہیں ہو رہا لیکن روئی کے ساتھ چیک کرنے پر پتہ چلا کہ یہ ویسا پانی نہیں جو عموماً آتا ہے بلکہ یہ زردی مائل پانی ہے میں نے مفتیہ صاحبہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ ابہی نماز نہیں پڑہ سکتی.. آپ کی کیا رائے ہے ؟

    جواب نمبر: 151955

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1009-1032/N=10/1438

    (۱-۳): شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں جو معمولی رطوبت ہوتی ہے، وہ تو طبعی رطوبت ہوتی ہے، اور شرمگاہ کا ناپاک پانی یا لیکوریا کا مادہ جب تک باہرنہ آئے، وضو نہیں ٹوٹتا؛ اس لیے اگر آپ کی شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں رطوبت رہتی ہے، شرمگاہ میں انگلی لیجانے سے وہ معمولی مقدار میں باہر آتی ہے، از خود باہر نہیں ہوتی یا نکلنے والی رطوبت کم از کم چار پانچ منٹ کے وقفہ سے آتی ہے، کبھی کسی نماز کے مکمل وقت میں اس قدر نہیں آئی کہ وضو کرکے اس وقت کی فرض نماز نہ پڑھی جاسکے تو یہ ہر وقت سفید پانی آنا نہیں ہے ، پس ایسی صورت میں آپ شرعاً معذور نہ ہوں گی۔ اور اگر شرمگاہ سے رطوبت کچھ وقفہ سے باہر آتی ہے اور اگر آپ اندر روئی رکھ لیں تو کئی کئی گھنٹے باہر کچھ نہیں نکلتا تو ایسی صورت میں آپ وضو کے بعد شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں روئی رکھ لیا کریں اور جب تک روئی کا باہری حصہ تر نہ ہو، آپ کا وضو باقی رہے گا اور آپ اس دوران جتنی نمازیں چاہیں، پڑھ سکتی ہیں۔

    (۴): مقامی مفتیہ نے آپ کو صحیح مسئلہ بتایا، حیض کے ایام میں خالص سفید ی کے علاوہ ہلکا یا زیادہ سرخی مائل جو پانی آتا ہے، وہ شرعاً حیض ہی ہوتاہے۔

    وما تراہ من لون ککدرة وترابیة فی مدتہ المعتادة سوی بیاض خالص، قیل: ھو شیٴ یشبہ الخیط الأبیض ولو المرئي طھراً متخللاً بین الدمین فیھا حیض الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۸۲- ۴۸۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند