عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 68762
جواب نمبر: 6876201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1130-1062/SN=12/1437 بہتر تو ”شوری“ ہی ہے؛ لیکن شرعاً اس کے لیے کوئی مدت متعین نہیں ہے، ارکانِ شوری باہمی مشورہ سے کوئی بھی مدت متعین کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ورنگل شہر میں میرا ایک 333 مربع گز کاپلاٹ ہے۔ بیس سال پہلے میں نے اس کا آدھا حصہ مسجد کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔آج تک اس پر کچھ بھی تعمیر نہیں ہوا ہے۔ اس مدت کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس پلاٹ کے اطراف و جوانب کے زیادہ تر مکان کے مالکان غیر مسلم ہیں۔ اس وجہ سے میں اس پلاٹ کو بیچنا چاہتاہوں یا اس پورے پلاٹ پر عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہوں، اوروقف شدہ آدھے پلاٹ کی موجودہ قیمت کوپہلے وقف کردینے کی وجہ سے کسی دوسری جگہ مسجد تعمیر کرنے کے لیے عطیہ کرنا چاہتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں یا میرا ایسا کرنا درست نہیں ہوگا؟ برائے کرم جواب مرحمت فرماکرکے میرے اوپر احسان کریں۔
690 مناظر