• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 67272

    عنوان: کیا مسجد کو عیدگاہ میں تبدیل کرسکتے ہیں؟

    سوال: میں رانچی جھارکھنڈ سے فیروز انصاری ہوں۔ چالیس سال پہلے میرے گاوٴں والوں نے مسجد گاوٴں سے باہر بنوائی تھی (آبادی سے باہر)تو لوگوں کو وہاں نماز پڑھنے آنے جانے میں دقت ہوتی تھی۔ گاوٴں کے لوگوں نے مسجد کو شہید کردیا اور اس مسجد کو عیدگاہ کا نام دے دیا اور عید اور عیدالاضحی کی نماز پڑھتے ہیں اور گاوٴں کے بیچ میں سرکاری زمین میں پینتیس سال پہلے مسجد بنادی۔ جب مسلمانوں کی آبادی بڑھی تو مسجد کو بڑا (وسیع کرنے کی بات آئی تو سرکاری زمین میں گاوٴں کے بیچ میں بنائی گئی تھی۔ کچھ لوگوں کا مشورہ ہے کہنا ہے کہ یہ سرکاری زمین ہے اس میں مسجد نہیں بنانی چاہیے ہماری جو پرانی مسجد ہے جس کو عیدگاہ بنایا گیا ہے وہاں بنائیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین میں ہی مسجد بنے گی کیوں کہ پہلے ہی سے یہاں مسجد ہے۔ اگر مسجد کو چھوڑ دیں گے تو بے حرمتی ہوگی۔ اب آگے یہ کہنا ہے کہ (۱)کیا مسجد عیدگاہ میں تبدیل کرسکتے ہیں؟ (۲) کیا سرکاری زمین میں بنا سرکار کی اجازت کے مسجد بنا سکتے ہیں؟ (۳) اگر مسجد بن گئی تو وہاں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ (۴)کیا وہاں نماز پڑھنے سے نماز کا ثواب ملے گا؟

    جواب نمبر: 67272

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 899-975/L=9/1437 (۱) جو جگہ ایک مرتبہ مسجد بن جائے اس پر تاقیامت مسجد کے ہی احکام جاری ہوتے ہیں، مسجد کو عیدگاہ میں تبدیل کرنا جائز نہیں؛ لأن مراعاة غرض الواقفین واجبة اس لیے صورت مسئولہ میں عیدگاہ جو دراصل پہلے مسجد تھی کو ہی آباد کیا جائے اور اس کو اپنی سابقہ حالت پر لوٹایا جائے اور جتنی جگہ پہلے اصل مسجد تھی تعمیر جدید میں اتنی جگہ کو ضرور مسجد میں شامل کیاجائے، اس کے کسی حصہ کو علیحدہ نہ کیا جائے اور نہ ہی اس پر بیت الخلاء یا وضوخانہ وغیرہ کی تعمیر کی جائے۔ (۲تا ۴) سرکاری زمین پر سرکاری اجازت کے بغیر مسجد کی تعمیر درست نہیں، تاہم اگر مسجد بنائی گئی تو کوشش کرکے سرکار سے اجازت بھی لے لی جائے، اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا مگر مسجد شرعی میں نماز ادا کرنے کی طرح ثواب نہ ملے گا الا یہ کہ حکومت کی طرف سے اجازت مل جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند