• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 6688

    عنوان:

    ورنگل شہر میں میرا ایک 333 مربع گز کاپلاٹ ہے۔ بیس سال پہلے میں نے اس کا آدھا حصہ مسجد کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔آج تک اس پر کچھ بھی تعمیر نہیں ہوا ہے۔ اس مدت کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس پلاٹ کے اطراف و جوانب کے زیادہ تر مکان کے مالکان غیر مسلم ہیں۔ اس وجہ سے میں اس پلاٹ کو بیچنا چاہتاہوں یا اس پورے پلاٹ پر عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہوں، اوروقف شدہ آدھے پلاٹ کی موجودہ قیمت کوپہلے وقف کردینے کی وجہ سے کسی دوسری جگہ مسجد تعمیر کرنے کے لیے عطیہ کرنا چاہتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں یا میرا ایسا کرنا درست نہیں ہوگا؟ برائے کرم جواب مرحمت فرماکرکے میرے اوپر احسان کریں۔

    سوال:

    ورنگل شہر میں میرا ایک 333 مربع گز کاپلاٹ ہے۔ بیس سال پہلے میں نے اس کا آدھا حصہ مسجد کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔آج تک اس پر کچھ بھی تعمیر نہیں ہوا ہے۔ اس مدت کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس پلاٹ کے اطراف و جوانب کے زیادہ تر مکان کے مالکان غیر مسلم ہیں۔ اس وجہ سے میں اس پلاٹ کو بیچنا چاہتاہوں یا اس پورے پلاٹ پر عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہوں، اوروقف شدہ آدھے پلاٹ کی موجودہ قیمت کوپہلے وقف کردینے کی وجہ سے کسی دوسری جگہ مسجد تعمیر کرنے کے لیے عطیہ کرنا چاہتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسا کرسکتا ہوں یا میرا ایسا کرنا درست نہیں ہوگا؟ برائے کرم جواب مرحمت فرماکرکے میرے اوپر احسان کریں۔

    جواب نمبر: 6688

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1263=1185/ د

     

    مسجد کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا، مگر اس کی نشاندہی کرکے کسی کے حوالہ نہیں کیا تھا، نہ ہی مسجد کے طور پر اس میں کچھ تعمیر کیا گیا تو ایسی صورت میں آپ اسے فروخت کرنے کے بعد نصف قیمت کا پلاٹ دوسری جگہ خریدکر مسجد کے لیے وقف کردیں، ایسا کرنا آپ کے لیے درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند