• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 66571

    عنوان: کیا امام صاحب مسجد کے حدود کے اندر اپنی زوجہ اور چھوٹے بچوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں ؟

    سوال: (۱) کیا امام صاحب مسجد کے حدود کے اندر اپنی زوجہ اور چھوٹے بچوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں جب کہ آمدو روفت مسجد کے مین گیٹ سے ہے اور رہائش وضو خانہ کے اوپر بنے کمروں میں ہے؟ (۲) کیا امام صاحب کی زوجہ اپنے ، اور امام صاحب نیز بچوں کے کپڑے دھوکر مسجد کے اندر نمازیوں کے راستے میں سکھا سکتی ہیں؟ (۳) کیا امام صاحب کو نماز شروع ہونے سے قبل مقتدیوں کے بیچ میں موجود رہنا چاہئے یا نماز کا وقت شروع ہونے پر اور کبھی کبھی سات منٹ مسجد میں ہی رہائش ہونے پر دیر سے آنا چاہئے اور نماز مقررہ وقت سے دیرسے شروع کرنا چاہئے؟ (۴) کیا موٴذن کے نہ ہونے کی شکل میں امام صاحب کے ایک وقت کی اذان دینے اور باقی اذان دوسرے لوگوں کے دینے پر موٴذن کی تنخواہ امام لے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 66571

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 839-782,703/Sd=9/1437 (۱) اگر مسجد کی کمیٹی یاذمہ داران کی طرف سے امام صاحب کو مسجد کے وضو خانہ کے اوپر بنے ہوئے کمرے میں گھر والوں کے ساتھ رہنے کی اجازت ہے، تو امام صاحب کے لیے رہنے کی اجازت ہے؛ البتہ امام صاحب کی اہلیہ کے لیے ضروری ہے وہ مکمل پردے کا اہتمام کریں۔ (۲) مسجد شرعی کے حدود میں کپڑے سکھانا مسجد کی بے ادبی ہے؛ البتہ مسجد شرعی سے باہر کپڑے سکھانے کی گنجائش ہے، لیکن راستے میں کپڑے پھیلانے میں نمازیوں کو پریشانی ہوسکتی ہے، اس لیے کسی دوسری مناسب جگہ کپڑے سکھالیے جائیں۔ (۳) جی نہیں۔ (۴) اگر کمیٹی کی طرف سے اس کی اجازت ہے، تو امام موٴذن کی تنخواہ لے سکتا ہے۔ (۵) نماز سے چند منٹ قبل امام صاحب کا مقتدیوں کے بیچ میں رہنا ضروری نہیں؛ البتہ امام صاحب کو مقررہ وقت ہی پر نماز پڑھانی چاہیے اور اگر کبھی کسی معقول عذر سے تھوڑی بہت تاخیر ہوجائے، تو اس پر اعتراض بھی نہیں ہونا چاہیے۔ ---------------------------- جوابات درست ہیں، البتہ نمبر (۴) میں تنخواہ اسی وقت لینا درست ہوگا جب موٴذن کی ذمہ داریوں کو بھی پورا کریں۔ ورنہ کمیٹی کی اجازت سے بھی جائز نہیں کہ مال وقف ہے جس میں کمیٹی امین محض ہے۔(د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند