• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 65296

    عنوان: مسجد شرعی کے اوپر کاجو حصہ ہوتا ہے وہ بھی بحکمِ مسجد ہوتا ہے

    سوال: مسجد کے اوپر جو ہال ہے اس میں مسجد کا زائد سامان مثلاً پنکھے وغیرہ پڑے ہیں ، بعض احباب کا مشورہ ہے کہ اس میں الماری اور لائبریری بنائی جائے جس میں صرف دینی کتابیں اور رسائل ہوں گے، کیا مسجد کے اوپر ہال کو لائبریری بنانا جائز ہے ؟ اسی طرح گرمیوں میں مغرب اور عشاء ، تروایح اور سردیوں میں ظہر کی نماز مسجد کی چھت کے اوپر پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 65296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 815-772/SN=9/1437 (۱) مسجد شرعی کے اوپر کاجو حصہ ہوتا ہے وہ بھی بحکمِ مسجد ہوتا ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اس ہال کو ”عام لائبریری“ بنانا جس میں پاک ناپاک ہر طرح کے لوگ آئیں جائز نہیں ہے؛ البتہ اگر الماریاں بنوا کر کچھ معتبر دینی کتابیں رکھوادی جائیں تاکہ مسجد میں آنے والے مصلیان ان سے استفادہ کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لو بنی فوقہ بیتا للإمام لایضرہ، أما لوتمت المسجدیة ثم أراد البناء منع، ولو قال: عنیت ذلک لم یصدق، تاتارخانیة (درمختار مع الشامی: ۶/۵۴۸، ط: زکریا) (۲) اگر ”مسجد کی چھت کے اوپر“ سے مسجد کی کوئی منزل یا یہی ہال مراد ہے تو گرمی کے موسم میں بعض نمازوں کی جماعت وہاں کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اگر مسجد کی چھت پہ باقاعدہ تعمیر نہیں کی گئی ہے، یوں ہی صرف چھت ہے تو پھر وہاں نماز پڑھنا بلا کسی خاص مجبوری کے کراہتِ تنزیہی سے خالی نہیں۔ (امداد الاحکام: ۱/۴۳۹، ط: کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند