• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 612138

    عنوان:

    محض نیت كرنے سے رقم وقف نہیں ہوتی جب تك كہ وقف كے الفاظ نہ كہے جائیں

    سوال:

    سوال : میں نے مسجد بنانے کی نیت کی تھی۔میرے شوہر نے وہ پیسے مجھ سے لے لیے۔اور خیرات میں لوگوں کو بغیر تصدیق کے بانٹ دیئے ۔اور مسجد میں صرف تین لاکھ لگائے۔کیا مسجد کے وقف پیسوں سے لوگوں میں امداد کے لیے خیرات دے سکتے ہیں؟اور جب میں نے حساب کا تقاضہ کیا تو لڑائی کی گئی۔اور کہا گیا کہ مسجد سے زیادہ ضروری لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ان لوگوں کی تصدیق بھی نہیں کی گئی کہ وہ ضرورت مند ہیں بھی یا نہیں؟کیا بغیر تصدیق کے مسجد کے پیسوں کو خیرات کی مد میں بانٹا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 612138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1250-948/D=11/1443

     وقف كے صحیح ہونے كے لیے ضروری ہے كہ الفاظ وقف یا اس جیسے الفاظ زبان سے ادا كئے جائیں یا وقف پر دلالت كرنے والا كوئی قرینہ ہو محض نیت اور ارادہ سے وقف صحیح نہیں ہوتا لہٰذا صورت مسئولہ میں تعمیر مسجد كی نیت جس رقم میں آپ نے كی تھی وہ مسجد كے لیے وقف شمار نہ ہوگی۔ آپ كے لیے اس رقم كو دوسرے مصارف میں خرچ كرنا بھی جائز ہے۔

    البتہ آپ كے شوہر كا بغیر آپ كی اجازت كے غرباء اور مساكین پر خرچ كرنا جائز نہ تھا اگر آپ اجازت دیدیں گی تو جائز ہوجائے گا ورنہ آپ اپنی رقم كا ان سے مطالبہ كرسكتی ہیں۔

    البتہ آپ نے جس قدر رقم تعمیر مسجد میں صرف كرنے كی نیت كی تھی بہتر ہے كہ نیت كے مطابق رقم تعمیر مسجد میں لگادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند