• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 611973

    عنوان:

    حرام كمانے والوں سے چندہ لینا كیسا ہے؟

    سوال:

    سوال : میں نے اس ویب سائٹ میں دیکھا ہے۔ (Fatwa : 1183-998/B=12/1440، سوال نمبر: 172270) کہ حرام کمانے والوں سے چندہ لینا جائز نہیں۔ میرا سوال ہے کہ : 1) عطیہ خانہ کے بارے میں کیا کیا جائے؟ ہر قسم کے لوگ وہاں پیسے دیتے ہیں۔

    2) اگر مسجد پہلے ہی اس قسم کی رقم استعمال کر چکی ہو (مثلاً: مسجد کی عمارت بنانے میں حرام کا پیسہ استعمال کیا گیا ہو یا مسجد کی ٹائلیں حرام کے پیسوں سے خریدی گئی ہوں) تو توبہ کیسے کرے گا؟ کیا مسجد کو توڑ کر دوبارہ تعمیر کرنا چاہیے؟ یا کچھ اور؟

    3)کیا مسجد میں پڑھی جانے والی نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت ہے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 611973

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1222-1008/B=10/1443

     اگر ہمیں پورے یقین كے ساتھ معلوم ہے كہ فلاں شخص كی پوری آمدنی یا اكثر آمدنی حرام ہے تو مسجد كے لیے اس كا چندہ لینا جائز نہیں۔ عطیہ خانہ میں مسجد كے لیے جو لوگ پیسے گولك میں ڈالتے ہیں وہ مسجد كے ادب و احترام كی وجہ عبادت گاہ اور مقدس جگہ ہونے كی وجہ سے حرام یا مشكوك پیسے مسجد كو نہیں دیتے ہیں اس لیے محض شك كی وجہ سے عطیہ كے پیسوں كو حرام سمجھنا درست نہیں۔ اگر كسی مسجد میں پہلے ہی سے حرام پیسے تعمیر میں لگے ہیں یا حرام پیسوں سے اس كی ٹائلیں خریدی گئی ہیں تو جس قدر حرام پیسے مسجد میں لگے ہیں اس كا تخمینہ لگاكر اتنے پیسے غریبوں پر مسجد كی طرف سے صدقہ كردیے جائیں تو آپ كی مسجد پاك و صاف ہوجائے گی اور پھر نماز پڑھنا اس میں مكروہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند