عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 610583
سوال : مسجد کے نام پر وقف کئے گئے زمین پر مدرسہ قائم کرنا کیسا ہے؟ برائے مہربانی جواب مرحمت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 61058327-Mar-2022 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1098-838/L=6/143
جو زمین جس چیز كے لیے وقف ہو اس كو اسی كام میں لانا ضروری ہے، لہذا جو زمین مسجد كے نام وقف ہے اس پر مدرسہ قائم كرنا جائز نہیں۔ مراعاة غرض الواقفین واجبة
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہانگ کانگ میں ہماری جامع مسجد کاولون میں پہلی منزل پر جماعت ہوتی ہے۔ پہلی منزل بھر جانے کی صورت میں گراؤنڈ فلور استعمال کرتے ہیں، گراؤنڈ فلور ایک بڑا کمیٹی ہال ہے جو کبھی کبھی لوگ کرائے پر لے کر کسی دینی یا فلاحی کام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کچھ حنفی نمازی مسجد میں جماعت کی ادائیگی کے بعد اپنی جماعت کروا لیتے ہیں اور اس طرح بہت سی چھوٹی جماعتیں ہوتی ہیں اوروہ نماز ی یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ گراؤنڈ فلور والا ہال مسجد میں شامل نہیں ہے، یہ ہال لوگ کرائے پر لیتے ہیں تو ہم یہاں اپنی امامت کروا سکتے ہیں۔ حالانکہ امام مسجد نے کمیٹی ہال کو مسجد کا حصہ بتایا ہے۔ تو احناف کے نزدیک ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ہم ان جماعتوں میں شامل ہوسکتے ہیں؟ (۲)احناف کے نزدیک دوران سفر کن صورتوں میں ہم اپنی جماعت کرواسکتے ہیں؟ یا آیا پھر ہمیں اپنی اپنی نماز اکیلے ادا کرنی چاہیے؟
1922 مناظرکیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ پر کہ ایک گاؤں میں ایک صاحب نے جامع مسجد کے لیے زمین وقف کی اس وقت وہاں پر صرف ایک ہی مسجد تھی۔ بعد میں پھر دوسرے محلہ میں ایک شخص نے مسجد کے لیے زمین دی۔ وہاں پر مسجد کی تعمیر ہوچکی ہے اور وہاں پر کافی مسلمانوں کی آبادی ہے۔ اوراس مسجد کے امام صاحب اور موٴذن کی تنخواہ اس مسجد کی آمدنی سے دی جاسکتی ہے یا نہیں،کیوں کہ خدشہ ہے کہ آئندہ ایک اور مسجد بنے گی تو اس مسجد کے لیے بھی دینا پڑے گا؟
2495 مناظر