• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 610533

    عنوان:

    قبرستان کو چراگاہ بنانا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۱۔قبرستان کو جانوروں کا چراگاہ بنانا کیسا ہے حالانکہ پیشاب کی چھینٹوں سے اجتناب کرنے کو کہا گیا ہے اور جانور قبرستان پر پیشاب وغیرہ کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔

    ۲۔ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق مغلظہ دیا اور پھر اس کو اپنے نکاح میں واپس لانا چاہتا ہے تو اس کیلئے کسی دوسرا شخص سے نکاح کروا دیا اور کہا کہ تو اس کو ایک رات کے بعد طلاق دے دینا تو دوسرا شخص راضی ہو گیا اور نکاح کر لیا تو کیا اس قید کے ساتھ (ایک رات کے بعد طلاق دے دینا) نکاح صحیح ہوا یا نہیں؟ اور اس قید والے نکاح کے بعد بیوی شوہر اول کیلئے حلال ہوگی یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 610533

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1089-234/Tl-9/1443

     قبرستان كو چراگاہ بنانا ناجائز ہے۔ويكره أن يبنى على القبر أو يقعد أو ينام عليه أو يوطأ عليه أو تقضى حاجة الإنسان من بول أو غائط...ويكره قطع الحطب والحشيش من المقبرة فإن كان يابسا لا بأس به.[الفتاوى الهندية 1/ 166]فلو كان فيها حشيش يحش ويرسل إلى الدواب ولا ترسل الدواب فيها، كذا في البحر الرائق.[الفتاوى الهندية 2/ 471]

    (۲) اس شرط كے ساتھ كہ ایك دن بعد طلاق دیدینا اس سے بھی نكاح درست ہوجاتا ہے ؛ البتہ اس پر ایك دن كے بعد طلاق دینا لازم نہ ہوگا اور دوسرا نكاح اس طور كرنا اگرچہ مكروہ ہے؛ تاہم اگر دوسرا نكاح عدت گذرنے كے بعد ہو اورشوہر ثانی صحبت كے بعد طلاق دے تو عورت كے لیے عدت گذار كر شوہر اول سے نكاح كرنے كی گنجائش ہوگی۔ وليس منه ما لو نكحها على أن يطلقها بعد شهر أو نوى مكثه معها مدة( الدر المختار) وفي رد المحتار: (قوله: وليس منه إلخ) ؛ لأن اشتراط القاطع يدل على انعقاده مؤبدا وبطل الشرط بحر.[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 3/ 51]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند