عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 610467
مسجد میں گندگی پھیلانے والے کو مسجد میں آنے سے روکنا؟
اُمید ہے کہ آپ سب خیرو عافیت سے ہوں گے :) بعد از سلام عرض یہ ہے کہ میرا تعلق کراچی سے ہے اور میں ۱۰ سال سے ایک مقامی جامعہ مسجد کا خزانچی اور صدر ہوں ۔ جہاں پر پنج وقت جمعہ کے ساتھ جماعتیں ادا کی جاتی ے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہماری مسجد کی کمیٹی بہت سُست کردار ادا کررہی ہے ۔ ہمارے مسجد میں ایک ٹانگوں سے معذور بھائی محمد مرتضی جوکہ پچھلے ۵ سال سے مسجد میں رہائیش پزیر ہے اور مسجد میں نمازیں بھی ادا کر رہاہے، اور مسجد میں لوگوں سے بھیک بھی مانگا کرتے ہیں اور چونکہ اُن کا گھر اور اُن کے جوان بھائی بھی موجود ہے اُس علاقے میں ۔ ہم پچھلے پانچ سال سے اُسے نظر انداز کرتے چلے آرہیں ۔ ہمیں کچھ دن پہلے ہمارے چند مسجد کے ساتھیوں نے اطلاع دی کہ محمد مرتضی جوکہ ایک معذور شخص ہے اور وہ مسجد میں قائم ایک باتھ روم چونکہ وہ ہم نے باہر سے آنے والے تبلیغی جماعت اور سالانہ رمضان میں اعتکاف والوں کے لئے بنایا ہے اور جسے عام نمازی بھی استعمال کررہے ۔ بھائی محمد مرتضی جب تقاضے سے باتھ روم جاتے ہیں تو وہاں یہ شخص ٹھیک سے اپنے آپ کو صاف نہیں کرتا کیونکہ معزور ہے اور اپنے کپڑے غلیض کرکے نِکلتا ہے ۔ اور جب یہ باتھ روم سے نِکل کر صف میں جاکر بیٹھتے ہیں تو جہاں جہاں سے اِس کی گُذر ہوتی ہے اُن سب صفوں کو ناپاک کردیتے ہیں اور جا کر نماز ادا کرتے ہیں ۔ ہم نے فوری کاروئی کرنے پر اِن کے بھائی کو طلب کیا اور ہم نے اُن سے کہا کہ مسجد میں رہائیش اول ٹھیک نہیں ہے مقامی لوگوں کے لئے ۔ لہذا آپ اپنے بھائی کو اگر پنچ وقت نماز کے لئے لیکر آسکتے ہو اور نماز پڑھ کر اُسے فورن اپنے ساتھ لیکر جاسکتے ہو اور اُسے وضوں پخانہ بھی اگر گھر سے کرواکر لا سکتے ہو تو ٹھیک ہے ورنہ ہم آپ کے بھائی کو مسجد میں آنے کی اِجازت نہیں دینگے ۔ کیونکہ آپ کے بھائی کی وجہ سے سب نمازیوں کی نماز خراب ہورہی ہے اور مسجد میں غلاضت اور ناپاکی پھیل رہی ہے ۔ تو اُن کے بھائی نے کہا ٹھیک ہے میں اِس کو آج کے بعد مسجد جانے سے منع کروں گا اور اگر میرے بھائی کو آنا بھی ہوا تو میں اپنے ساتھ اِن کو لایا کرو ں گا اور نماز پڑھ کر اپنے ساتھ لے جایا کروں گا ۔ اب وہ شخص مسجد نہیں آرہا ہے اور یہاں ہمارے کچھ مقامی لوگوں نے مجھ پر اعتراضات اُٹھائیں اور کہا کہ آپ لوگوں کو مسجد آنے سے روکتے ہو آپ ظالم ہو اور آپ نے اُس شخص کے ساتھ بہت زیادتی کی کہ آپ نے اُسے مسجد آنے سے منع کیا ۔
برائے کرم آپ سے درخواست ہے کہ مجھے فتوا عنایت کریں اِس معاملے میں ۔ آپ کی دُعاؤں کا طلب گار
جواب نمبر: 610467
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1075-192/TL-8-1443
اگر واقعی محمد مرتضی معذور ہیں اور ان كے مسجد میں رہنے اور مسجد میں آنے جانے سے تلویثِ مسجد كا اندیشہ رہتا تھا جس كی بناپر آپ نےان كو منع كردیا تو آپ كا یہ منع كرنا ظلم میں داخل نہیں ، احادیث میں بچوں اور پاگل كو مسجد میں لانے سے اسی وجہ سے منع كیا گیا ہے كہ ان كی وجہ سے تلویثِ مسجد كا اندیشہ رہتا ہے۔
ويحرم إدخال صبيان ومجانين حيث غلب تنجيسهم وإلا فيكره(الدر المختار) وفي رد المحتار: (قوله ويحرم إلخ) لما أخرجه المنذري " مرفوعا «جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم، وبيعكم وشراءكم، ورفع أصواتكم، وسل سيوفكم، وإقامة حدودكم، وجمروها في الجمع، واجعلوا على أبوابها المطاهر» " بحر.[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 1/ 656]
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند