• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 609894

    عنوان:

    مدرس کو مدرسہ کی مسجد میں امامت کی کم تنخواہ دینا؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے: ہمارے یہاں 24 گھنٹے مدرسے ہی میں رہنے والے ایک ایسے مدرس کہ جس سے تقرری کے وقت جو امور طے کیے گئے تھے ان کے علاوہ بھی بہت سے کام لیے جاتے ہوں (جس میں ذلت و رسوائی بھی اٹھانی پڑتی ہو) اس کی تنخواہ صرف 8800 روپے ہے جو کہ اس مہنگائی کے دور میں میں تقریبا 294 روپے روزانہ بیٹھتے ہیں جو ایک ان پڑھ اور عام مزدور جو کہ صرف 8 گھنٹے ڈیوٹی کرتا ہےاس کی مزدوری سے بھی بہت کم ہے، جس وجہ سے دین کی خدمت کرنے والے ان مدرسین حضرات کے اہل خانہ کے حقوق کا تلف ہونا بھی یقینی ہے، اور اگر تنخواہ کے کم ہونے کی وجہ سے یہ مدرسے کی مسجد میں امامت کرتا ہے تو اس کو فقط پانچ سو روپے ماہانہ امامت کے عوض دیے جاتے ہیں اور دیگر تمام مدارس میں بھی یہ رواج عام ہو چلا ہے کہ مدرسہ کا مدرس اگر مدرسے کی مسجد میں امامت کرتا ہے تو اس کو امامت کی نامعقول تنخواہ ملتی ہے، آپ حضرات سے درخواست ہے کہ یہ بتائیں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اہل مدارس کو اس مسئلے کے متعلق کیا ہدایات ملتی ہیں۔

    جواب نمبر: 609894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 983-701/H=07/1443

     ذمہ دارانِ مسجد و مدرسہ كو چاہئے كہ مدرس (اور امام) كی تنخواہ اپنے ادارہ میں اتنی ركھنے كی كوشش كریں كہ مدرس اور امام اپنے اور اپنے اہل و عیال كا خرچ معتدل طریقہ سے پورا كرتا رہے تاكہ اطمینان كے ساتھ اپنے فرائض منصبی كی ادائیگی میں مشغول رہے اور مدرس كو چاہئے كہ اللہ تعالی پر توكل اور بھروسہ ركھے ہمیشہ اپنے اخراجات كو آمدنی سے كم ركھے تنگی ترشی كی شكایت كسی سے نہ كرے قلیل تنخواہ كے ساتھ حضراتِ اكابر رحمہم اللہ كی دینی خدمات كو كتابوں میں دیكھتا رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند