• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 60885

    عنوان: مدرسہ کے اوپر رہائش رکھنا ٹھیک ہے کہ نہیں

    سوال: ہمارے گاؤں میں بچیوں کے لیے ناظرہ قرآن پڑھنے کی کو ئی منا سب جگہ نہیں تھی جس کے پیش نظر میرے والد صاحب نے اپنی جگہ مدرسہ کے لیے دی جس میں گاؤں کے لوگوں کے تعاون سے مدرسہ کی تعمیر ہوئی ہے جس میں ناظرہ قرآن کے ساتھ تعلیم الاسلام پڑھائی جا رہی ہے مدرسہ کے انتظامات میرے والد صاحب کے ذمہ ہیں اور میری اہلیہ معلمہ ہیں- تعمیر میں ہم سے زیادہ لوگوں نے مالی معاونت کی ہے - کسی وجہ سے ہم مدرسہ کے اوپر رہائش رکھنا چاہتے ہیں جس میں والد صاحب بھی ساتھ ہوں گے اور معاونیں سے مشورہ کیا ہے ان کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے - دل کی تشفی کے لیے جاننا چاہتا ہوں کہ معاونین کی مدد سے مدرسہ کے اوپر رہائش رکھنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے اگر کوئی اشکال یا احتاطیں ہیں تو واضح فرما دیں- جزاک اللہ

    جواب نمبر: 60885

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1114-1177/H=12/1436-U والد صاحب نے مدرسہ میں جگہ وقف کی ہے یا کرایہ پر دی ہے یا کوئی اور صورت اختیار کی ہے؟ اس کو صاف کرلیں اور معاونین مدرسہ کو بتلادیں۔ (ب) اوپر والی منزل میں رہائش والا مکان مدرسہ کی ملک ہوگا؟ یا کوئی اور صورت ہوگی؟ (ج) اُس مکان میں رہائش والد صاحب کے لیے مختص ہے یا جو بھی منتظم یا مہتمم ہوں گے ان کی رہائش اس مکان میں ہواکرے گی؟ (د) بحق مدرسہ جب بھی مدرسہ کو ضرورت ہوگی تو رہائش اختیار کرنے والے اور ان کے اہل وعیال خالی کرکے مکان مدرسہ کے حوالہ کردیں گے یا نہیں؟ مقامی یا قریبی علمائے کرام پر مشتمل مدرسہ کی ایک منتظمہ مجلس بنالیں پھر والد صاحب آپ اور کچھ معاونین حضرات مل بیٹھ کر مذکورہ بالا امور کو صاف صاف طے کرلیں اور اسی کے مطابق عمل رکھیں رہائشی مکان کا باہر باہر سے راستہ اس طرح رکھیں کہ قریب البلوغ یا بالغہ بچیوں اور معلمات میں کسی کی بے پردگی کا اندیشہ نہ رہے، مکان کی وجہ سے بچیوں کی تعلیم وتربیت میں خلل کا خطرہ نہ ہو بلکہ مکان میں رہائش تعلیم وتربیت کی عمدگی میں ہمیشہ ممد ومعاون رہے، علمائے صالحین متقین کی مجلس منتظمہ کی نگرانی میں مدرسہ کو چلائیں گے تو ان شاء اللہ اس کے فوائد وبرکات کا مشاہدہ کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند