• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 608257

    عنوان:

    مدرسے کے نام وقف زمین میں مسجد بنانا؟

    سوال:

    سوال : ایک صاحب نے اپنی زمین مدرسہ بنانے کے لئے دی اور مدرسہ بنانے والوں نے اس میں بھراؤ کرانا بھی شروع کردیا تھا اور مدرسہ کے نام سے اسکاچندہ بھی کیا گیا تھااس کے بعد لوک ڈاون ہوگیا اور اب پھر اسی جگہ پر انہوں نے مسجد کی تعمیر شروع کردی اور اب وہاں مدرسہ نہیں بنایاجارہاہے . جواب طلب امر یہ ہے کہ کیا ہم اس مدرسہ کی جمع شدہ رقم کودوسرے مدرسہ کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں۔

    جواب نمبر: 608257

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 522-422/M=05/1443

     صورت مسئولہ میں زمین دینے کی نوعیت اگر یہ ہے کہ اس شخص نے اپنی زمین مدرسہ بنانے کے لیے وقف کردی ہے اور چندہ دہندگان نے مدرسہ کے نام سے ہی چندہ دیا ہے تو اس زمین و رقم کا استعمال مدرسہ بنانے کے لیے ہی ہونا چاہئے ہاں اگر زمین کے کچھ حصے پر مدرسہ کی ضرورت کے لیے مسجد بنالی جائے اور وہ مسجد، مدرسہ کے تابع ہو اور اکثر حصے میں مدرسہ بنایا جائے تو گنجائش ہے، غرض واقف کے خلاف کام نہیں کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند