• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 607568

    عنوان:

    سبیل والوں کا مسجد کی بجلی استعمال کرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: کُچھ لوگوں نے مسجد کے قریب نا جائز جگہ قبضہ کر کے پانی کی سبیل تعمیر کی ہے اور وہ سبیل بدعات وخرافات کا مرکز بن رہی ہے ۔ وہ لوگ اُس سبیل میں مسجد کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اب دریافت طلب سوالات یہ ہیں۔ ۱)کیا اُنکا مسجد کی بجلی استعمال کرنا مناسب ہے ؟ ۲) اگر مسجد کے ذمے دار اور انتظامیہ اُن لوگوں کو بجلی استعمال کرنے کی اجازت دے دیں یا و لوگ مسجد کو کُچھ رقم بل کے طور پر دیں تو کیا حکم ہوگا؟ ۳) اگر مسجد کے انتظامیہ اور ذمے دار مصلحت سمجھ کر اُن لوگوں کو منع نہ کریں اور وہ لوگ مفت مسجد کی بجلی استعمال کرتے رہیں تو کیا یہ دُرست ہوگا؟ اور کیا مسجد کے انتظامیہ اپنے فرض سے بری الذمہ ہونگے ؟ ۴) اس صورتِ حال میں مسجد کے متوالیوں کی کیا ذمے داری ہوگی۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے ۔

    جواب نمبر: 607568

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:448-403/L=5/1443

     مذکورہ بالا صورت میں سبیل والوں کا مسجد کی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں اور نہ ہی مسجد والوں کے لیے ان کو مسجد کی بجلی دینا جائز ہے وہ لوگ اجرت دیں تو بھی یہی حکم ہے ، اگر سبیل والے مسجد کی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں تو مسجد کی انتظامیہ پر ضروری ہے کہ وہ ان کو اس سے منع کریں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اپنے فرضِ منصبی سے بری نہیں ہوں گے ۔

    وفی الإسعاف ولیس لمتولی المسجد أن یحمل سراج المسجد إلی بیتہ البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری (5/ 270) قال فی الإسعاف: ولا یولی إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ لأن الولایة مقیدة بشرط النظر ولیس من النظر تولیة الخائن لأنہ یخل بالمقصود، وکذا تولیة العاجز لأن المقصود لا یحصل بہ․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4/ 380)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند