• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 607245

    عنوان:

    موقوفہ قبرستان میں لگائے گئے آم کے درخت کا حکم

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے والد صاحب وقت کے قبرستان میں آم کا پیڑ لگایا تو اب زید کے والد صاحب اس درخت کا آم کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ یا اس کے مستحق کوئی اور ہے ؟ بینوا توجروا

    جواب نمبر: 607245

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:83-148/D-Mulgaqa=5/1443

     صورت مسئولہ میں زید کے والد نے اگر موقوفہ قبرستان میں وقف کی نیت سے پیڑ لگایا تھا، تو وہ پیڑ وقف ہوگیا ، اب زید کے والد کے لیے اس سے انتفاع جائز نہیں ہے ، اس کا مصرف وہی ہوگا جو وقف کا ہوتا ہے اور اگر زید کے والد نے وقف کی نیت نہیں کی تھی ؛بلکہ بہ نیت اپنے مالک ہونے کے پیڑ لگائے تھے ، تو وہ پیڑخود اس کی ملک ہے ؛البتہ متولی قبرستان کو یا عام مسلمانوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ زید کے والد کو مجبور کریں کہ وہ ان درختوں کو اُکھاڑلے اور زمین قبرستان کو خالی کر دے یا یہ پیڑ قبرستان کو وقف کردے ؛باقی زید کے والد کے لیے جائز نہیں تھا کہ وہ اپنے انتفاع کے لیے موقوفہ زمین میں پیڑ لگائے۔ وفی الخانیة: لو غرس الواقف للأرض شجرا فیھا قالوا: إن غرس من غلة الوقف أومن مال نفسہ لکن ذکر أنہ غرس للوقف یکون للوقف وإن لم یذکر شیئا وقد غرس من مال نفسہ یکون لہ ولورثتہ من بعدہ ولا یکون وقفا۔ (البحر الرائق:۳۴۱/۵، زکریا، دیوبند , امداد الفتاوی:۶۰۷/۲، قدیم ، و ۵۹/۶، جدید، نظام الفتاوی: ۱۶۲/۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند