• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 607160

    عنوان:

    وقف کی زمین پر ملنے والے معاوضہ کا مالک کون ؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، مسئلہ یہ ہے کہ صدیق( مرحوم )نے اپنی زمین مسجد کو وقف کی تھی اس کے پوتواور پڑپوتو(انعام اور اس کے بھتجوں)نے ان کے اور ان کے لڑکے (بندو)کے انتقال کے بعد لوگوں سے کہا کہ اس زمین کو لے لو لیکن لوگوں نے کہا کہ آپ ہی اس زمین کو رکھ لو اور اس کی قیمت مسجد میں دے دو (انعام اور اس کے بھتیجوں) نے تہمت کے خطرے کی وجہ سے ایسا کرنے سے منع کردیا، کچھ دن بعد اس زمین کا کچھ حصہ ریلوے میں چلا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ انعام اور اس کے بھتیجوں کی کچھ اپنی ذاتی زمین بھی گئی (جس کا نمبر اس زمین سے الگ ہے ) اور دوسرے لوگوں کی زمین بھی گئی، انعام اور اس کے بھتیجوں نے وقف والی زمین کا جتنا معاوضہ ملا پورا کا پورا مسجد میں دے دیا لیکن اس کے بعد جن جن لوگوں کی زمین ریلوے میں گئی تھی ان سب نے مل کر حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس کی بھی زمین ریلوے میں گئی ہے خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ ہر ایک کے گھر میں سے کسی ایک فرد کو ریلوے میں سرکاری نوکری دی جائے ، اس مطالبہ پر تقریبا پانچ سال مقدمہ چلنے کے بعد عدالتی فیصلہ یہ آیا کہ نوکری تو نہیں دی جاسکتی البتہ نوکری کے بدل(بھٹہ کے ) کے طور پر ہر ایک کو ساڑھے پانچ پانچ لاکھ روپے دیے جاتے ہیں ،، اب مسئلہ مطلوبہ یہ ہے کہ انعام اور اس کے بھتیجوں کو نوکری کے عوض جو ساڑھے پانچ پانچ لاکھ روپے ملیں گے تو کیا ان میں سے انھیں مسجد کو بھی دینے ہوں گے یا وہ انھیں کی ملکیت ہوں گے ؟ ان کے اخراج کے سلسلے میں انھیں مکمل اختیار ہوگا ؟ واضح رہے کہ ریلوے میں وقف کی جو زمین گئی تھی وہ ابھی انعام اور اس کے بھتیجوں ہی کے نام تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی بھی کچھ زمین گئی تھی ۔ نیزحکومت کی طرف سے نوکری کا عوض ملنے کا مدار زمین کی مقدار پر قطعا نہیں ہے بلکہ اگر کسی کی ایک فٹ بھی زمین گء تواسے وہی ساڑھے پانچ لاکھ روپے ملیں گے ۔ برائے مہربانی بالوضاحت شرعی مسئلہ بتلاکر عند اللہ ماجور ہوں ۔

    جواب نمبر: 607160

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:363-332/L=4/1443

     صورتِ مسؤولہ میں ریلوے میں چلی جانے والی زمین کا معاوضہ تو دیا جا چکا جس میں مسجد کے لئے وقف شدہ زمین کا معاوضہ بھی مل چکا ہے ، اب حکومت ان تمام لوگوں کوساڑھے پانچ، ساڑھے پانچ لاکھ روپیہ دے رہی ہے جن کے نام وہ جانے والی زمین تھی ، زمین خواہ کم ہو یا زیادہ جیساکہ سوال میں اس کی وضاحت ہے اور یہ ان کے ریلوے میں نوکری کے مطالبہ کو ٹالنے کے لئے ہیں ، تو ظاہر ہے کہ اس کے مالک وہی ہوں گے جو نوکری کرسکتے ہوں اور مسجد میں یہ اہلیت نہیں ہے ، نیز یہ رقم زمین کی ملکیت کے کم و زیادہ کا لحاظ کیے بغیر ان تما م لوگوں کو دی جارہی ہے جن کے نام تھوڑی سی بھی زمین ہے اس لحاظ سے انعام اور اس کے بھتیجوں کو یہ رقم بہر صورت ملتی خواہ ان کے نام مسجد والی زمین نہ ہوتی؛ لہٰذا مسجد کے لیے ان کو ملنے والی رقم میں کوئی حصہ نہیں یوں وہ اپنے طور پر کچھ دینا چاہیں ، تو دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند