• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 607120

    عنوان:

    مدرسہ کی تعمیر کے لیے دیے گئے پیسے دوسرے مدرسے کی تعمیر میں لگانا؟

    سوال:

    استفتاء کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے کہ ایک عورت نے دوسری معلّمہ عورت کو 200000 لاکھ نقدی مدرسہ تعمیر کرنے کیلئے دیدی۔ معلّمہ عورت نے ان سے وہ پیسے وصول کرلی۔ لیکن جس زمین کے نیت سے اس کو پیسے ملی تھی۔ مالک زمین کا اس زمین پر مدرسہ تعمیر نے کرنے کا ارادہ نہیں ہیں ۔ اب جس خاتون کو یہ پیسے ملی تھی۔ وہ فوت ہوگئی ہے ۔پیسے اس کی والدہ صاحبہ کی پاس امانت رکھی گئی ہے ۔اب سوال نمبر1 یہ ہے کہ یہ رقم دوسری مدرسہ کی تعمیر میں دے سکتے ہے یا نہیں ؟ سوال نمبر 2 یہ ہے کہ اگر یہ پیسے انکی والدہ اپنی گھر کی مدرسہ میں جو بچے سبق پڑھتے ہیں ان کی استعمال میں لاسکتی ہیں یا نہیں مثلاً ان کیلئے کتابیں یا تیپایاں خرید ے وغیرہ۔ اس کی شرعی حکم واضح کریں۔

    جواب نمبر: 607120

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 398-263/H=03/1443

     (۱) کسی دوسرے مدرسہ کی تعمیر میں لگانا جائز نہیں۔

    (۲) مرحومہ کی والدہ کے لیے اپنے گھریلو مدرسہ میں بھی وہ رقم لگانا ناجائز ہے، اب اس رقم کو اسی عورت کو واپس کردیا جائے کہ جس نے دی تھی، اپنے اختیار سے وہ جو چاہے گی تصرف کرے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند