• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 605983

    عنوان:

    کیا موقوفہ زمین کو فروخت کی جاسکتی ہے؟

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ کسی نے مسجد کے نام پر زمین کو وقف کردیا کہ اب یہ زمین مسجد کی ملکیت ہے۔۔ لیکن وہ زمین اور مکان کی کیفیت کچھ اس طرح ہے کہ مسجد سے اس کا ذرا بھی فائدہ نہیں ہوسکتا اور جس مسجد کے نام اس زمین کو وقف کیا تھا اسی مسجد کے پیچھے ایک زمین جو ایک بسہ سے زیادہ ہے بک رہی ہے اور اگر اس زمین کو مسجد کے لیے خرید لیا جائے تو مسجد بھی کشادہ ہوجائیگی اورمسجد کو اس زمین سے بہت فائدہ بھی ہوگا اسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوے کہ مسجد کے پیچھے زمین خریدنے کے لیے پیسوں کے انتظام کی غرض سے وقف کردہ زمین کو (جس سے مسجد کا کوئی فائدہ نہیں ہے ) بیچنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 605983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:27-12/sd=1/1443

     جب زمین وقف کردی جائے تو اب وہ بندوں کی ملکیت سے نکل کر اللہ کی ملک ہوجاتی ہے؛ لہٰذا اس کو فروخت کرنا جائز نہیں ہوتا ہے، پس صورت مسئولہ میں موقوفہ زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، آپ نے لکھا ہے کہ زمین کی نوعیت اسی ہے کہ اس سے مسجد کو ذرا بھی فائدہ نہیں ہوسکتا، اس کی تفصیل سے وضاحت کریں اور سوال پر مسجد کمیٹی یا متولی کے دستخط بھی کرائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند