• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 605494

    عنوان:

    مسجد کے لئے زمین وقف کرنے كے بعد وقف سے انكار كرنا؟

    سوال:

    امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے مفتیان کرام ایک شخص نے محلہ والوں کے ساتھ ملکر کچھ اپنی اور کچھ محلہ والوں کی رقم سے رضامندی سے اپنی زمین میں مسجد بنائی لیکن زمین مسجد کے نام نہیں کرائی کچھ دن کے بعد اس شخص میں اور محلہ والوں میں اختلاف ہوگیا اب وہ شخص کہتا ہے کہ میں اپنی زمین نہیں دے رہا ہوں مسجد کے لئے اور کہتا ہے کہ میں نے زمین وقف نہیں کی تھی اور محلہ والے کہتے ہیں یا تو زمین کی رقم لے لے یا اس کو وقف کر دے لیکن وہ مانتا نہیں اور محلہ والے اس جگہ کو چھوڑنے کو تیار نہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے مسجد میں میں رقم خرچ کی ہے اب کیا شکل اختیار کریں جھگڑے کو ختم کرنے کی تو کیا زمین پر مسجد بنانا یہ وقف پر دلالت نہیں کرتا یا پھر وقف کے لئے مسجد کے نام کرانا ضروری ہے جو بھی شکل ہو فیصلہ کی آپ مدد فرمادیں_

    جواب نمبر: 605494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:855-159T/N=12/1442

     صورت مسئولہ میں اگر تعمیر شدہ مسجد میں مالک زمین اور چندہ دہندگان کی اجازت سے نماز شروع کی جاچکی ہے یا مالک زمین نے صراحت کے ساتھ اپنی زمین مسجد کے لیے زبانی طور پر وقف کردی ہے اگرچہ تحریری طور وقف نامہ نہیں بنایا یا سرکاری ریکارڈ میں مسجد کا اندراج نہیں کرایا اور مسجد کے لیے مستقل راستہ ہے ، یعنی: مالک زمین کے مملوکہ احاطہ یا گھر میں ہوکر مسجد جانے کی ضرورت نہیں ہے تو یہ مسجد بلاشبہ مسجد شرعی ہے (در مختار وشامی، ۶: ۵۴۱ - ۵۴۶، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)، مالک زمین کا لوگوں کو اس مسجد میں نماز سے روکنا اور اپنی زمین واپس لینے کی کوشش کرنا شرعاً ہرگز درست نہیں، اُسے چاہیے کہ وہ اپنے اس ارادہ سے باز آئے اور لوگوں کو مسجد میں نماز سے منع نہ کرے اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ آپسی جھگڑا وفساد سے بچتے ہوئے مسجد کی بقا وتحفظ کی ہر ممکن کوشش کریں اور اس میں نماز کا سلسلہ جاری رکھیں۔

    اور اگر صورت واقعہ اوپر ذکر کردہ صورت سے مختلف ہو تو تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند