عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 604916
جواب نمبر: 60491620-Sep-2023 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک گاؤں ہے وہاں پر پہلے نماز پڑھنے کے لیے کوئی مستقل جگہ نہیں تھی تو ایک شخص نے اپنے گھر کا ایک کمرہ نمازپڑھنے کے لیے دیا۔ اب بعد میں اسی کمرہ کے سامنے ایک مستقل مسجد بنائی گئی ہے۔ تواب راستہ کے ایک جانب پہلے شخص کا دیا ہواکمرہ ہے وہ مسجد ہے اور راستہ کے اس جانب ابھی بنائی ہوئی مستقل مسجد ہے۔ تو کیا اس شخصکے دئے ہوئے کمرے کو ہمیشہ کے لیے مسجد بنائے رکھنا ضروری ہے؟ کیا اس کو دوسرے کام کے لیے استعمال نہیں کرسکتے؟ کیا اس میں مکتب شروع کرسکتے ہیں؟
3251 مناظرکیا مسجد کی عمارت میں اسلامی نقطہ نظر سے کاروبار کرنے کی اجازت ہے؟ اسلام میں نکاح کرنے کی سب سے بہتر جگہ کون سی ہے؟
2545 مناظرمیرے
گاؤں میں کئی مسجدیں تھیں پر سبھی چھوٹی تھیں۔ دس سال پہلے لب سڑک ایک مکان فروخت
ہورہا تھا جسے میں نے پچیس ہزار روپیہ میں طے کرلیا اور نیت کی کہ لوگوں کی رائے
سے ایک بڑی مسجد کی تعمیرکی جائے گی ۔ مشورہ کے بعد لوگوں کی رائے کے بعد فیصلہ
ہوا کہ یہاں مسجد نہ بنائی جائے لیکن کئی لوگ وہاں مسجد تعمیر کرنے کے لیے مجھ پر
زور دیتے رہے اور میں نے کام شروع کردیا اور اس زمین پر مکتب اور مسجد دونوں کی
نیت کرلی۔ زمین کی قیمت کچھ عوام کے چندہ سے کچھ اپنے ذریعہ سے کسی طرح ادا کرکے
مسجد کی بنیاد ڈال دی ۔ کئی سال ایسے ہی کام بند تھا پھر کچھ لوگ تیار ہوئے اور
چھپر ڈال کر نماز پانچ گانہ شروع ہوگئی اوربعد میں لوگوں کے چندے سے 40x12کی سیمنٹ کی چھاؤنی ڈال
دی گئی۔ اس کے بعد لکھنوٴ کی ایک کمیٹی کی مدد سے چھت کا انتظام ہوا۔ ان کے ذریعہ
دی گئی رقم سے مسجد تو تیار ہوگئی پر میں پچیس ہزار کا قرض دار ہوگیا۔ ........