• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 604450

    عنوان:

    جس زمین پر مسجد بنانے كا ارادہ تھا وہاں مدرسہ بنانا كیسا ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں ایک صاحب کی ایک جگہ پر ایک وسیع وعریض زمین ہے چند سال قبل ان صاحب نے اس وسیع زمین میں ایک حصہ پر مسجد بنانے کا ارادہ کیا تھا مگر اب اس زمین کے اطراف قریب میں مسلم آبادی بہت کم ہے علاوہ ازیں ایک ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر دو مسجدیں پہلے سے موجود ہیں وہ بھی مکمل آباد نہیں رہتی یعنی مصلیان کی تعداد ہوتی ہے ان حالات کی وجہ وہ صاحب اس زمین کے جتنے حصہ پر مسجد بنانے کا ارادہ کئے ہوئیے تھے اتنی زمین کو فروخت کرکے اس کی قیمت کسی دوسری مسجد یا قریب میں واقع زیر تعمیر ایک مدرسہ کی تعمیر میں لگانا چاہتے ہیں۔ اب قابل طلب مسئلہ یہ ہے کہ صرف مسجد بنانے کی نیت کی وجہ سے اسی جگہ مسجد ہی بنانا ضروری ہے یا اس زمین کو فروخت کر کے اس کی قیمت کسی اور مسجد یا مدرسہ میں لگاسکتے ہیں شریعت کی روشنی میں رہبری فرمائیں کہ کیا کرنا چاہیئے؟ فجزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 604450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1034-835/H=10/1442

     اگر صرف ارادہ ہی کیا تھا اس کے علاوہ برائے مسجد کچھ تصرف نہیں کیا تو اس جگہ پر مسجد شرعی کے احکام لاگو نہ ہوں گے۔ اس زمین کے متعلق آپ کو تمام تصرفات کے اختیارات ہیں جو آپ چاہیں کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند