• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 602795

    عنوان:

    قبرستان کی گھاس صاف کرنا کیسا ہے ؟

    سوال:

    کیا کہتے ہیں کہ علمائے کرام اس متعلق کہ قبرستان میں اگر گھاس اگ گئی ہو اور گھاس بہت بڑی ہوگئی ہو جس سے آنے جانے والے کو دقت ہو رہی ہو تو کیا اس کو کاٹ سکتے ہیں ؟

    جواب نمبر: 602795

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:518-336/sn=6/1442

     اگرقبرستان میں گھاس اورجھاڑ جھنکاڑ زیادہ ہوگئے کہ دفن موتی میں نیز زیارت کے لئے آنے جانے والوں کو پریشانی ہوتی ہے تو بہ قدر ضرورت گھاس وغیرہ کاٹ کر صفائی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ؛ البتہ کوشش یہ رہے کہ ہری گھاس نہ کاٹی جائے ؛ کیونکہ ہری گھاس کی تسبیحات سے مردوں کو فائدہ پہنچتا ہے ۔

    یکرہ أیضا قطع النبات الرطب والحشیش من المقبرة دون الیابس کما فی البحر والدرر وشرح المنیة وعللہ فی الإمداد بأنہ ما دام رطبا یسبح اللہ - تعالی - فیؤنس المیت وتنزل بذکرہ الرحمة اہ ونحوہ فی الخانیة.أقول: ودلیلہ ما ورد فی الحدیث من وضعہ - علیہ الصلاة والسلام - الجریدة الخضراء بعد شقہا نصفین علی القبرین اللذین یعذبان․ وتعلیلہ بالتخفیف عنہما ما لم ییبسا: أی یخفف عنہما ببرکة تسبیحہما؛ إذ ہو أکمل من تسبیح الیابس لما فی الأخضر من نوع حیاة؛ وعلیہ فکراہة قطع ذلک، وإن نبت بنفسہ ولم یملک لأن فیہ تفویت حق المیت․ (الدر المختار مع رد المحتار: 3/155،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند