• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 602364

    عنوان:

    مسجد كے لیے وقف كردہ زمین كو تبدیل كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں بادرپورا کالوسن میں ایک ہی مسجد تھی اور ایک طرف تھی ذمہ دار حضرات دوسری مسجد کی جگہ تلاش کر رہے تھے تو میں نے ذمہ دار حضرات سے بات کی اگر آپ کو میرے کھیت کی جگہ مسجد کے لیے مناسب لگے اور آپ مسجد تعمیر کرتے ہو تو میں جگہ وقف کر نے کو تیار ہوں ذمہ دار حضرات تیار ہو گئے تو ہم تین بھائی اور ہماری والدہ نے مل کر مشورہ کیا سب تیار ہو گئے ۔اب ہم نے کھیت کو اینے کرنے کے لیے پلان بنایا اور اینے کرنے کے لیے دے دیا تاکہ مسجد روڈ سائٹ بنے پلان کے مطابق کومن پلاٹ اور کچھ جگہ مسجد کے لیے وقف کی گئی اور مولانا قدوس صاحب کو بلا کر افتتاح بھی کر دیا افتتاح کے موقع پر گاؤں میں انتشار پیدا ہو گیا تھا اور مخالفت بھی ہوئی تھی مگر چار سال محنت اور خرچہ کرنے کے باوجود کھیت اینے نہیں ہو سکا اور قریب میں دوسری جگہ مسجد تعمیر بھی ہو گئی ہے اب وہاں مسجد کی برسوں تک ضرورت بھی نہیں ہے تو کیا یہ جگہ وقف ہو چکی ہے صرف افتتاح کیا ہے اور کچھ نہیں۔

    (2)اب ایک صاحب کہ رہے ہیں میں اینے کر کے دیتا ہوں مگر پلان بدلی کرنا ہوگا مسجد کی جگہ تھوڑی آگے پیچھے کرنا ہوگی تو اس کی کیا شکل ہو گی پرانہ پلان ساتھ میں ہے ۔ (3)اب مسئلہ یہ ہے کہ اینے کرنے کے لئے واپس نئے سرے سے کام کرنا ہوگا ہم تو ہمارے حساب سے خرچہ کرچکے اب آگے بھی اینے ہوگا یا نہیں کوئی معلوم نہیں واللہ اعلم امید کی جا سکتی ہے ٹوٹل زمین ایک بیگہ بھی پوری نہیں ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ اب جو اینے کرنے کا خرچہ ہوگا وہ ہم جماعت سے لے سکتے ہیں جو جماعت کے حصہ میں آوے اتنا ہی اور جو ہمارے حصہ میں آوے وہ ہم کریں گے ۔

    نوٹ پہلے کے پلان میں مسجد کے لیے کچھ جگہ اور کامن پلاٹ وقف کیا گیا تھا مگر اب نئے پلان میں پورے لیگل پلاٹ دیا جائے گا اور اسی جگہ جتنی جگہ دی گئی تھی اتنی ہی جگہ دی جائے گی انشائاللہ اگر اینے ہوتا ہے تو اس مسئلہ کاجواب عنایت فرمائیں شکریہ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 602364

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 515-170T/H=07/1442

     (۱) جب کہ پلان بناکر حضرت مولانا عبد القدوس صاحب کو بلاکر باقاعدہ افتتاح بھی کرادیا تو وہ جگہ مسجد کے لئے مقرر اور وقف ہوگئی اب اس کو تبدیل کرنا جائز نہیں۔ فاذا تم ولزم لا یملک ولا یملک ولا یعاد ولا یرہن اھ درمختار: 3/367، (ط: نعمانیہ)

    (۲) و (۳) کے جواب کی حاجت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند