عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 602229
مدرسہ کے لیے جمع کی گئی رقم استاذ یا مہتمم بطور قرض کے اس میں سے لے سکتاہے یانہیں؟
سوال : ۱.کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں قصبہ انچولی میرٹھ میں مع اہل وعیال رہتا ہوں مسجد میں امامت ہے گھر والوں کو کچھ نہیں دیتا ان کے پاس جنگل کی زمین تقریباً ۰۳بیگھے ہیں جس سے ان کی ضرورت بسہولت پوری ہوجاتی ہے اب دریافت طلب بات یہ ہے کہ وہ نہ دینے سے خفا ہیں اب ان کی یہ ناراضگی کہاں تک صحیح ہے ؟ جبکہ میں اپنے اخراجات خود کرتاہوں ان سے کچھ نہیں لیتا تو کہیں میرا یہ عمل عقوق الوالدین میں تو نہیں برائیکرم تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔ ۲.گھروالے بطور قرض کچھ رقم مجھ سے لیکر نہ دیں تو کیا وہ اس کو ادا نہ کرنے کی صورت میں گنہگار ہوں گے ؟
۳.ایک پلاٹ میں ٹین سیٹ ڈال کر مالک نے مدرسہ کے لیئے عارضی طور پر یہ کہ کر دیا کہ آپ بجلی کا بل ادا کرتے رہنا اب اس جگہ میں بچوں کو سردی اور بارش میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اب مالک سے کمرہ وغیرہ بنوانے کے لیے کہتے ہیں تو وہ یوں کہتے ہیں کہ جو کرناہے آپ کرالیجئے اور حساب لکھتے رہنا مطلب یہ کہ بعد میں وہ رقم دیں گے اب دریافت طلب بات یہ ہے کہ مدرسہ کے لیے جمع کی گئی رقم اس عارضی جگہ میں لگائی جاسکتی ہے کہ نہیں جبکہ وہ رقم مدرسے کی جگہ خریدنے کے لئیے ہے ؟
۴.مدرسہ کے لیئے جمع کی گئی رقم استاذ یا مہتمم بطور قرض کے اس میں سے لے سکتاہے یانہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 602229
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 472-64T/B=06/1442
خاندان والوں سے اور پڑوسیوں سے تحقیق کرلی جائے کہ تیس بیگھے زمین میں گھر والوں کی تمام ضروریات پوری ہوجاتی ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں پوری ہوتی ہیں تو آپ کو نقد پیسوں سے کبھی کبھار مدد کرنا گھر والوں کی ضروری ہے۔
(۲) اگر صراحت کے ساتھ قرض لیا ہے تو قرض کا ادا کرنا ضروری ہے اور اگر تنگدستی کی وجہ سے نہ ادا کرسکیں تو انہیں ڈھیل دینا چاہئے یا معاف کردینا چاہئے۔
(۳) چندہ دہندگان سے مشورہ اور اجازت کے بعد وہ جمع کی ہوئی رقم اس عارضی جگہ میں لگائی جاسکتی ہے اس کے لئے مالک پلاٹ سے کچھ لوگوں کی موجودگی میں کوئی تحریر بھی لکھوا دینا چاہئے تاکہ وہ اپنی بات سے مُکَر نہ جائے۔
(۴) وہ رقم امانت ہے اس میں سے آج کے دَور میں کسی کو قرض دینا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند