عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 601571
قبرستان كے لیے جنریٹر خریدنا ؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ تدفین میں سہولت اور زیارت قبور کے مقصد سے قبرستان کیلئے جنریٹر خرید سکتے ہیں یا نہیں ؟نیزقبرستان میں روشنی کے واسطے لائٹ بلب وغیرہ لگا سکتے ہیں یا نہیں ؟بینواتوجروا
جواب نمبر: 60157116-Dec-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 324-289/B=04/1442
اگر رات میں مُردوں کو دفن کرنے کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے تو تدفین کی سہولت کے لئے قبرستان کے واسطے جنریٹر خرید سکتے ہیں، اور قبرستان میں روشنی کے واسطے لائٹ بلب وغیرہ بھی لگا سکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا ایسی مسجد میں سونا جائز ہے جس میں ظہر اور جمعہ کی جماعت ہوچکی ہو، کچھ لوگ جن کی جماعت چھوٹ گئی ہے ، ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں، جب کہ دوسرے لوگ سنت نماز پڑھ رہے ہوں اور کچھ تلاوت قرآن کریم کررہے ہوں؟ اگر کوئی اس مسجد میں سوتا ہو اور خراٹے لیتا ہوں؟
2887 مناظرماضی میں کبھی، سڑک کا کوئی حصہ مسجد میں شامل کرلیا گیا گیا تھا، اب تعمیر نو میں كیا كرنا چاہیے؟
4662 مناظرہماری مسجد کی حد میں کچھ دکانیں ہیں۔ کمیٹی ممبر ان نے ان کو مسلمان بھائیوں کو کرایہ پر دی ہیں۔ او رکمیٹی کچھ رقم بطور رینٹل ڈپوزٹ کے لیتی ہے، جب کرایہ دار دکان خالی کرتاہے تو اس کو ڈپوزٹ واپس کردیا جاتاہے۔ کمیٹی ڈپوزٹ کی رقم بینک میں رکھتی تھی، اس لیے ہمیں ہر چھ ماہ میں بینک سے سود ملتا ہے۔اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم سود کا پیسہ نکال کرکے اس کو بیت المال کے فنڈ میں منتقل کرسکتے ہیں؟ (۲)کیا ہم میونسپل ٹیکس (دکانوں کا پراپرٹی ٹیکس) سود کی رقم سے اداکرسکتے ہیں؟ (۳)کیا ہم سود کی رقم مسجد کی پراپرٹی کی دیکھ بھال کرنے والے وکیل کو دے سکتے ہیں؟ (۴)کیا ہم سود کی رقم استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں، اگر استعمال کرسکتے ہیں تو ہمیں سود کی رقم کہاں استعمال کرنی چاہیے؟ اگر استعمال نہیں کرسکتے ہیں تو ہمیں سود کی رقم کو کیا کرنا چاہیے؟
2521 مناظرمدرسہ کےلیے زیروکس مشین خریدنا بہتر ہے یا بازار سے فوٹو کاپی کرانا؟
2777 مناظرمیرے
مکان کے پاس ایک مسجد ہے جس میں میں نماز ادا کرنے کے لیے جایا کرتا ہوں۔ اس مسجد
کی تاریخ پچپن ساٹھ سال پرانی ہے ، وہاں ایک سرکاری آفس تھی اور وہاں پر سرکاری
آفس کا اسٹاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرتا تھا (ایک بڑا کمرہ تھا)۔ اس کے بعد وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کے لوگوں نے اس میں شامل ہونا شروع کیا۔ انھوں نے اس میں
مزید کمروں کا اضافہ کرکے اس مسجد کی وسعت کو بڑھا دیا۔ سرکاری آفیسروں نے اس پر
کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مسجدکی وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی اور اب یہ دو منزلہ مسجد
ہے اور پورے طریقہ پر تجدید ہوچکی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو شرعی مسجد کہا
جائے گا ،کیوں یہ اب بھی ریاستی حکومت کی آرگنائیزیشن کی ملکیت ہے ، لیکن سرکاری
عہدہ دار کہتے ہیں کہ یہ آرگنائیزیشن کے نقشہ میں نہیں ہے اور وہ لوگ اس کو کسی
بھی وقت منہدم کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔